اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، میں فلاں ہوں، اپنی امی کے بارے میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔ حضرت! آپ نے امی کو ساڑھے سات ہزار بار زبانی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر تلقین فرمایا تھا جس کی مہینے بعد اطلاع دینی تھی۔ بلاناغہ ذکر کرنے کا ایک مہینہ 09 اکتوبر کو پورا ہوچکا ہے اور ابھی تک ان کا ذکر جاری ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ اسی طرح جاری رکھنا چاہئے، ہاں! البتہ اب آٹھ ہزار مرتبہ زبانی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرلیا کریں۔
سوال نمبر 2:
مراقبہ شیونات ذاتیہ کے بارے میں آپ نے بتایا تھا کہ یہ تصور کرنا ہے کہ فیض اس ذات کی طرف سے جس کی ہر لمحہ ایک خاص شان ہے، وہاں سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پہ، وہاں سے شیخ کے قلب مبارک پہ اور وہاں سے میرے لطیفہ سر پر آرہا ہے۔
جواب:
یہ بات تو صحیح ہے، لیکن آپ نے اس کا کیا اثر محسوس کیا ہے، یہ آپ نے بتایا نہیں ہے، یہ ذرا بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت ذی وقار! امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ صحت و سلامتی سے نوازے آمین۔ حضرت جی! ایک سوال کرنا ہے، میں اَلْحَمْدُ للہ عالم دین ہوں اور دو جگہ سے متخصص بھی۔ آپ کی ویب سائٹ tazkia.org میں کچھ اسلامی data نظر سے گزرا، مثلاً نماز روزے کی بنیادی تعلیمات اور معاشرت کے متعلق کچھ لکھا ہوا بھی۔ مجھے اجازت چاہئے تھی کہ کیا میں یہ data یہاں سے لے کر کسی گروپ یا ادارہ میں شارٹ کورس کی شکل دے کر پڑھا سکتا ہوں؟ اگر اجازت ہو تو بندہ مشکور رہے گا۔
جواب:
ما شاء اللہ، یہ بہت اچھی بات ہے۔ آپ ضرور اس کو کرلیں۔ اصل میں یہ فرض عین علم کا کورس ہے اور ہم تو اس کو بہت زیادہ پھیلانا چاہتے ہیں کیونکہ آج کل مدارس میں آٹھ سال کا کورس تو لوگ کرلیتے ہیں لیکن فرض عین علم کے کورس کے لئے کوئی سامان نہیں ہے، بلکہ اس کو تقریباً لوگوں نے ترک کردیا ہوا ہے۔ حالانکہ جتنے سارے لوگ ہیں، ان کے لئے بھی فرض عین علم ضروری ہے۔ یعنی علماء تو اپنے طور پہ علم جانتے ہیں لیکن وہ پورا علم تو لوگوں کو نہیں دے سکتے، اس کے لئے تو آٹھ سال چاہئیں۔ لیکن یہ علم تو ہر ایک کو چاہئے، مثلًا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وقت میں اس شخص کو بازار میں بیٹھنے کی یعنی کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی جب تک اس کو معاملات کا علم نہیں آتا تھا۔ آج کل پورے بازار میں پھریں تو کسی کو بھی معاملات کا علم نہیں ہوتا۔ اس طرح معاشرت کے بارے میں بھی ہے۔ آج کل چونکہ اس سے بالکل غفلت ہے لہٰذا بے دینی پھیل رہی ہے اور بے دینی دین کی بنیاد پہ پھیل رہی ہے تو یہ بہت قابل غور بات ہے۔ آپ نے اس کو محسوس کیا، اللہ آپ کو اجر دے، آپ ضرور اس کو پڑھائیں اور اگر اس میں کوئی ایسی ویسی بات ہو جس میں تبدیلی کرنا مناسب ہو تو مشورہ کے ساتھ اس کو ان شاء اللہ قبول بھی کرلیا جائے گا۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم!
I am فلاں. I wanted to tell you something that I am getting away from Allah تعالیٰ. Forgot doing meditation and ذکر for two days. Today I did something wrong. Two of my friends took me to see a movie in the theater. I feel very bad now because of doing something wrong. My two prayers were left. My exams were going on from the previous two weeks and I missed many prayers. I would do prayers in a hurry. I feel that I have forgotten. I have gone down the wrong path. What should I do? Please forgive me. I kept other things above and forgot my نیت and for whom I am doing all this? I am feeling bad. I don’t listen to your lectures. I waste my time here and there. I don’t know why but I am getting away slowly. I don’t want to leave Islam. I want to be like your other مرید who are sincere but I am not able to handle so much hectic medical college and I am not able to handle my friends. I don’t want to lose faith. I don’t want to go on the wrong path. Sorry if I wrote anything wrong.
جواب:
No you have written very good things and it shows your determination to be on Islam and on the true path. In سورۃ فاتحہ in every رکعت we offter we pray this ﴾اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ﴾ (الفاتحہ: 5-7) O! Guide me to the straight path and not the path of those who are ﴾الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ ﴿ and not the path of those who are ﴾اَلضَّآلِّیْنَ﴿. It means not those people with whom you are angry and not the path of those who are on the wrong path. So, we ask for this in every رکعت اَلْحَمْدُ للہ and you also try this. You are trying this so اَلْحَمْدُ للہ its very good but you should think that we are not free. We have شیطان, we have نفس and for every bad thing, they are responsible and we can't, you can say, train شیطان for good things because it is beyond our scope. But we can train our نفس to do good things and to avoid bad things and this is essential for us. So, you should also do this and should stand on this ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا﴾ (حم السجدہ: 30) Indeed those people who said Allah is our رب and on that they stand for the whole life so they will granted many things which have been told in these آیۃ. So, I will tell you, you should not follow your bad friends and should not follow your نفس, you should not follow your شیطان but be on the straight path all the time. Ask for help from Allah سبحانہ وتعالیٰ for this and be on the right path as far as you can do. It means your will power will help you if you want. May Allah سبحانہ وتعالیٰ help you also and you should pray for me too.
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مجھے بہت سے سوالات کرنے ہیں مگر اس سے پہلے میں آپ کو مختصر سا اپنا تعارف کرانا چاہوں گی تاکہ آپ جوابات میرے حالات کے مطابق دے پائیں۔ میں اٹھارہ سال کی ہوں اور LGS سے A Level کررہی ہوں، لاہور میں رہتی ہوں، میری والدہ آپ سے بیعت ہیں۔ میں نے اَلْحَمْدُ للہ دینی ماحول میں پرورش پائی ہے مگر سکول میں O Level کے دوران بری صحبت کی وجہ سے میں کافی بدل گئی تھی۔ پھر Corona والا سال آیا تو دوبارہ عبادت پکڑ کر توبہ کرنے کی سعی کی مگر شاید توبہ کا مفہوم معلوم نہ تھا کہ پھر سے بدل گئی۔ میری بنیادی خرابیاں یہ ہیں: پردہ کا کم ہونا، میرا فوٹوگرافی اور Picture editing سے جنونی محبت رکھنا اور بنا کسی خاص مقصد کے زندگی گزارتے چلے جانا۔
پھر مجھ پر ایک تکلیف دہ حالت آئی یا آزمائش کہہ لیں، اس کی وجہ سے اللہ پاک کے اذن سے میں واپس اللہ پاک کے قریب ہوگئی۔ میری سب سے پہلے جو عبادت ٹھیک ہوئی وہ نماز تھی، میں نماز میں مزہ اور سکون پانے لگی مگر آزمائش کے بعد راحت ملی اور سال کے اندر اندر میری دلی حالت بدل گئی۔ اب معاملہ یہ تھا کہ نمازیں اور ظاہری اعمال تو ویسے ہی تھے کہ نماز بھی اور عبادات بھی، مگر دلی حالت یہ کہ اللہ سے بدگمان، نماز میں دل نہ لگنا عبادت کو بوجھ سمجھ کر کرنا۔
میرا پہلا سوال نماز کے متعلق ہے جیسے میں نے بتایا کہ جب آزمائش آئی تھی تو میرا دل نماز سے محبت کرنے لگا تھا مگر پھر دھیرے دھیرے نماز بظاہری ہی ہوگئی پہلے سے۔ مگر میں اسے بوجھ سمجھنے لگی۔ مگر پھر میں نے پڑھا سنا تھا کہ عورت کے لئے اندرونی کوٹھری میں نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، تو میں Dressing room میں نماز پڑھنے لگی۔ اُسی سال گرمیوں کی بات ہے، پھر میرے ذہن میں یہ آیا AC دیکھ کے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، اس سے نفس کو عیش کی عادت ہوجاتی ہے تو میں نے AC بند کرکے نماز پڑھنی شروع کی۔ اس سے ہوا یوں کہ میں پسینہ سے بھر جاتی اور نماز کے بعد پانی ڈالتی اور پھر میرا دل نماز سے ہٹ جاتا۔ پھر میں سب سے الگ ہوکر نماز پڑھتی مگر اس کے لئے مجھے نفس کو بار بار باندھنا پڑتا۔ اب میری دلی حالت اَلْحَمْدُ للہ بہتر ہے کہ نماز پڑھنے میں دل لگتا ہے مگر مجھے نماز کی طوالت کے لحاظ سے الجھن ہے۔ پہلے میری نماز ایسی ہوتی تھی کہ چار فرض آدھے گھنٹے میں پڑھ لیتی تھی، اب یہ ہے کہ چار فرض پنتالیس منٹ یا پچاس منٹ میں پڑھ پاتی ہوں۔ وہ ایسے کہ رکوع سجود میں تقریباً دس بار ”سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمُ“ کے برابر تسبیح کہتی ہوں گی اور کوشش کرتی ہوں کہ آہستہ آہستہ ہر آیت پڑھوں۔ اس کے علاوہ میری نماز اب بھی کوشش ہوتی ہے ایسی ہو۔ اس کے علاوہ مغرب کی نماز میں یہ ہوتا ہے کہ اگر میں اذان کے پانچ دس منٹ کے بعد تک نماز شروع کروں تو میں مغرب کی نماز عشاء کے وقت میں مکمل کرتی ہوں، ایک دن ہم گھر دیر سے آئے اور مغرب میں پندرہ تیس منٹ کی دیر ہوگئی ہوگی، تو بندہ مغرب کے لئے تیس منٹ عشاء کے وقت تک کیسے نکالے۔ اس لئے عشاء کی اذان کے باوجود مغرب کی نماز پڑھتی تھی۔ یعنی میری مغرب کی نماز تقریباً آٹھ بجے ختم ہوتی تھی۔
جواب:
میرے خیال میں آپ کا یہ بیان کافی لمبا ہے، جس سے میں نے جو اندازہ لگایا پہلے میں آپ کو اس بات کا جواب دے دوں، پھر بعد میں ان شاء اللہ باقی باتیں ہوں گی۔ وہ یہ ہے کہ انسان جب اپنی اصلاح خود کرنا چاہے تو پھر ایسے حالات پیش آتے ہیں جیسے آپ کے ساتھ ہورہے ہیں۔ کیونکہ رہنمائی نہیں ہوتی، تجربہ نہیں ہوتا۔ اس کی میں مثال دیتا ہوں، وہ یہ ہے کہ اگر کوئی میٹر خراب ہے تو اس خراب میٹر سے کیا آپ صحیح result لے سکتے ہیں؟ اگر لے سکتے ہیں تو بتا دیں اور اگر آپ صحیح result نہیں لے سکتے تو کیا پھر اس کی بنیاد پر فیصلہ ہو سکتا ہے؟ ظاہر ہے اس کی بنیاد پر فیصلہ بھی نہیں ہو سکتا، بے شک کوئی کتنا ہی بڑا technician ہو یا engineer ہو، لیکن اگر اس کی devices صحیح کام نہیں کررہیں تو وہ صحیح result نہیں دے سکتا۔ یہی بات ہے کہ جو انسان خود اپنی اصلاح کرنا چاہے تو اس کو اس قسم کی مشکلات پیش آتی ہیں، لیکن جب کسی شیخ کے ساتھ وابستگی ہوتی ہے تو اس کو دو چیزیں خود بخود مل جاتی ہیں بغیر کسی محنت کے، ایک شیخ کا تجربہ جو اس کی عمر بھر کا نچوڑ ہوتا ہے اور دوسرا سلسلہ کی برکت؛ یہ دونوں چیزیں بہت اہم ہیں۔ سلسلہ کی برکت کو آپ یوں سمجھیں کہ جن مشائخ کے سلسلہ میں کوئی ہوتا ہے تو ان مشائخ نے اپنے اپنے وقت میں دعائیں تو کی ہوتی ہیں ناں، کبھی تہجد کی دعائیں، کہیں نمازوں کے بعد کی دعائیں، کہیں حرم شریف کی دعائیں، کہیں رمضان شریف کی تراویح کی، یا افطار کی یا سحری کی۔ اب یہ ساری قبولیت کے لحاظ سے بڑی آگے کی دعائیں ہیں اور پھر وہ مانگتے بھی سامنے نہیں، بلکہ غائبانہ دعائیں، اور غائبانہ دعا کی اپنی قبولیت ہوتی ہے۔ تو ایسی صورت میں ان کی قبولیت کا امکان بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔
اب ایسے مبارک سلسلوں میں کوئی آتا ہے تو اس کے ساتھ اللہ پاک کی مدد ہوتی ہے، تو اس کا فائدہ تو ہوگا، تو یہ دو چیزیں ان کو مل جاتی ہیں۔ اس لئے اس کو کہتے ہیں ابرار کا طریقہ۔ مجھے خیال ہے کہ آپ نے فی الحال کسی کے ساتھ شاید رابطہ نہیں کیا اور غالباً جو میرے ساتھ رابطہ کیا شاید یہ First time ہوگا واللہ اعلم بالصواب، ابھی میرے خیال میں آپ کو میری بات شاید سمجھ آگئی ہوگی، اگر نہیں آئی تو پھر مجھے بتا دیں، تو امید کرتا ہوں کہ ان شاء اللہ کچھ راستہ بن جائے گا۔ البتہ آپ کی اس کوشش کو میں سراہتا ہوں کہ آپ نے اتنی محنت کرلی اور اس میں آپ کے اخلاص کو دخل ہے اور اَلْحَمْدُ للہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی بھی ہے کہ بیماری میں اللہ پاک نے آپ کو یہ چیز عطا فرما دی کہ آپ کو فکر ہوگئی تو یہ آپ کے لئے ما شاء اللہ ایک اچھا فال ہے۔ آپ اس سے فائدہ اٹھائیں اور وہ یہ ہے کہ اب Without guidance جو آپ کررہی تھیں، اب اس کو guidance کے ساتھ کریں، تو امید ہے کہ ان شاء اللہ آپ کو اس کا فائدہ خود ہی معلوم ہوجائے گا۔ اللہ پاک میرا اور آپ کا حامی و ناصر ہوجائے۔ ’’رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إنَّكَ أَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، وَتُبْ عَلَيْنَا إنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے ان شاء اللہ، میں تین تسبیحات؛ درود شریف، استغفار اور تیسرا کلمہ پڑھ رہی ہوں اور مراقبہ بھی پندرہ منٹ کا کرلیتی ہوں لیکن ابھی تک دل سے آواز نہیں آتی۔ یہ میرا دل شاید گناہوں سے کالا ہوگیا ہے، میرے لئے دعا بھی فرمائیں اور کچھ تدبیر بھی بتائیں۔ اَلْحَمْدُ للہ ناغہ بالکل نہیں کرتی، دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
میں آپ کو اس پر ایک واقعہ سناتا ہوں، ایک بزرگ تھے نقشبندی سلسلہ کے، جو دل سے ذکر کرتے ہیں، جیسے آپ کو بتایا ہے۔ ان سے کسی نے کہا کہ حضرت میرا دل جاری نہیں ہورہا یعنی ذکر محسوس نہیں ہورہا، تو کہتے ہیں وہ بزرگ بڑے جلال میں آگئے اور فرمایا کیا کہہ رہے ہو؟ ہم بارہ سال کنڈلی مار کے عشاء کے بعد بیٹھ جاتے فجر تک مراقبہ کرتے تو تب کبھی ہمارا دل جاری ہوگیا اور تم سمجھتے ہو کہ دو دن میں جاری ہوجائے گا، یہ کون سی باتیں کررہے ہو؟ تو یہ تو محنت کا راستہ ہے ﴿وَالَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا﴾، یہ ہماری طرف سے ہے اور ﴿لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ﴾ (العنکبوت: 69) اللہ کی طرف سے ہے۔ کوشش تو ہم کریں گے پوری اللہ کرے گا۔ اور اگر ہم کوشش کررہے ہیں اور نہیں بھی ہورہا تو پھر بھی ہورہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ پاک کے پاس record ہورہا ہے، آپ کا میٹر تو چل پڑا ہے۔ تو اس وجہ سے فکر نہ کریں، آپ اپنا کام جاری رکھیں۔ نہ اتنا جلدی ہوتا ہے جتنا آپ سمجھتی ہیں اور نہ اتنی دیر سے ہوتا ہے جتنا کہ میں نے واقعہ بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد آجاتی ہے، اس وجہ سے آپ بے فکر رہیں، آپ اپنا کام جاری رکھیں اور جو بتایا جائے اس پہ عمل کرتی رہیں۔ ان شاء اللہ، اللہ پاک مدد فرمائیں گے۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم، میرا نام مناف ہے، میں انڈیا سے ہوں، مجھے ذکر قلبی کی اجازت لینی ہے اور آپ کی ویب سائٹ پر جو ذکر دیا گیا ہے ان کی بھی۔
جواب:
حضرت! ایک بات عرض کروں، آپ نے ما شاء اللہ بے تکلفی سے بات عرض کرلی، لیکن ہمارے ہاں جو چیز ہے، وہ میں عرض کردیتا ہوں۔ یہ کوئی عملیات کی بات نہیں ہے کہ آپ کو اجازت دے دوں تو آپ کا کام ہوجائے گا۔ یہ تو ایک محنت ہے، اس میں اجازت دینے سے کچھ نہیں ہوگا آپ کی محنت ہوگی تو کام بنے گا۔ آپ محنت شروع کرلیں، البتہ محنت اپنے طریقہ پہ کرنی ہے تو پھر تو پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے اور اگر ہمارے طریقہ پہ کرنی ہے تو پھر یہ کریں کہ پہلے آپ چالیس دن کے لئے ایک بنیادی وظیفہ کرلیں، تاکہ اللہ کی مدد شامل حال ہوجائے۔ تین سو دفعہ: ’’سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ‘‘، اور دو سو دفعہ ’’وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘، یہ دونوں ایک ہی وقت میں، یعنی تین سو دفعہ وہ اور دو سو دفعہ یہ ایک خاص وقت اس کا مقرر کرلیں اور روزانہ اس کو بلاناغہ کریں اور چالیس دن تک کریں، چالیس دن جب پورے ہوجائیں تو پھر ہمیں بتا دیجئے گا ان شاء اللہ، ہم آپ کو پھر طریقہ بتا دیں گے۔ محنت آپ کو کرنی ہوگی، طریقہ ان شاء اللہ ہم بتا دیا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ مدد کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم حضرت صاحب! آپ کا دیا ہوا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو دفعہ جو ایک ماہ کے لئے دیا تھا، اَلْحَمْدُ للہ کرلیا ہے۔ اسی کے ساتھ روزانہ سو دفعہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر بھی جاری رکھا ہے اَلْحَمْدُ للہ۔
جواب:
اب آپ ما شاء اللہ دو سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چار سو دفعہ ’’حَقْ‘‘ اور سو دفعہ ’’اَللّٰہ‘‘۔ اس کو آپ ایک مہینہ کرلیں پھر بتا دیں، اور جو نماز کے بعد والا ہے یا دوسرا ذکر ہے تسبیحات، یہ بھی جاری رکھیں۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم حضرت! لاہور سے فلاں عرض کررہا ہوں۔ آپ کی ہدایت پر ساڑھے چار ہزار بار ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ جہری ذکر کرتے ایک ماہ گزر گیا ہے۔ قضا فجر کے لئے آپ نے چھ روزے رکھنے کا حکم فرمایا تھا جس میں سے ابھی تین مکمل ہوئے، آج چوتھا ہے۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب ما شاء اللہ پانچ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ جہری ذکر کریں۔ البتہ اس سے پہلے سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ اور سو دفعہ ’’حَقْ‘‘ یہ بھی اس سے پہلے کرلیا کریں۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم، فلاں ولد فلاں بنی گالہ سے۔ آج ہی آپ سے بیعت کی ہے چالیس روز تک بلاناغہ تیسرے کلمے کے ابتدائی الفاظ سو مرتبہ اور ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘ تین سو مرتبہ کہا ہے۔ اعداد میں اشکال تھا رہنمائی فرمائیں، دوسرا آپ سے ملاقات کا ارادہ ہے، بروز ہفتہ یا اتوار کوئی وقت بتا دیں۔
جواب:
ما شاء اللہ آپ نے جو لکھا ہے کہ چالیس دن تک، یہ صحیح ہے، تیسرے کلمے کے ابتدائی الفاظ تین سو مرتبہ ہیں یعنی ’’سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ‘‘ اور ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘ کو آپ نے دو سو مرتبہ کرنا ہے۔ یہ دونوں ملا کے کوئی وقت مقرر کرکے آپ نے کرنا ہے ان شاء اللہ، یہ چالیس دن پورے ہوجائیں بلاناغہ تو پھر آپ مجھے بتا دیجئے گا۔ اور اگر ملاقات کرنی ہے تو کل ہی ہو سکتی ہے کیونکہ اس کے بعد مجھے سفر پہ جانا ہے، کل اگر آپ تشریف لا سکیں تو مغرب کے وقت تشریف لائیے، یہ زیادہ بہتر ہے، تو اس میں ان شاء اللہ ملاقات ہوجائے گی۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، میرے بچوں کے مراقبہ کی رپورٹ دینی ہے، ان کے مراقبہ کا تقریباً مہینہ ہوگیا ہے، ان کی ترتیب یہ ہے:
نمبر 1:
اس کا مراقبہ معیت ہے، پہلے پانچوں لطائف پر پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے۔ اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبہ معیت کرنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ مراقبہ کے دوران اللہ تعالیٰ کی معیت کا جب اجراء ہو تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں۔ اَلْحَمْدُ للہ اس میں ناغہ نہیں ہوا، کیفیت یہ بتاتی ہیں کہ اَلْحَمْدُ للہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے اور فلاں نے غلطی سے مراقبہ معیت کی بجائے مراقبہ شانِ جامع کیا ہے۔
جواب:
تو مراقبہ معیت کر لیجئے گا پھر۔
نمبر 2:
فلاں کا مراقبہ مراقبہ صفاتِ شیونات ذاتیہ کا ہے، پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے۔ اس کے بعد پندرہ منٹ صفات شیونات ذاتیہ کا مراقبہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی موجودگی کا یقین دن بدن بڑھ رہا ہے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کررہی ہوں اگر گناہ ہوجائے تو ندامت محسوس ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کا شکر زیادہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں وبائی امراض سے بچایا۔
جواب:
یہ صفات شیونات ذاتیہ نہیں ہے، یہ شیونات ذاتیہ کا مراقبہ ہے، اس میں صفات نہیں ہیں شیونات ہیں یہ خیال رکھیں۔ یہ اس کو بتا دیجئے گا کہ اس کو ٹھیک کرلیں۔
نمبر 3:
بچے کے وظیفے کی ترتیب یہ ہے: درود پاک دو سو مرتبہ، پہلا کلمہ دو سو مرتبہ، استغفار دو سو مرتبہ اور تیسرا کلمہ دو سو مرتبہ۔ تین ناغے ہوئے ہیں۔ تینوں بچوں کی اَلْحَمْدُ للہ نماز پڑھنے، اپنے وظائف پورے کرنے اور قرآن پاک کی تلاوت پر استقامت ہے۔
جواب:
اب اس بچے کو یہ بتا دیں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سو مرتبہ، حق سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ۔ یہ کرلیں اور ساتھ یہ بھی کرلیں جو ابھی جاری ہے۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت جی! احوال یہ ہیں: حضرت جی معمولات اَلْحَمْدُ للہ معمول کے مطابق ہورہے ہیں۔ حضرت جی میرا ذکر ایک مہینے کے لئے دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے گیارہ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘۔ اللہ کے فضل سے اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوا۔ کیفیت میں کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں ہے، نمازیوں کے جوتے سیدھے کرنے کا مجاہدہ ابھی جاری ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ میرے لئے آگے کیا حکم ہے؟
جواب:
ابھی آپ بارہ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کریں، باقی چیزیں یہی رہیں گی ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم شیخ محترم! نام فلاں والد فلاں، شہر فلاں تعلیم ایم اے بی ایڈ۔ گزشتہ ماہ کے اذکار: قلبی ذکر لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ، لطیفہ خفی دس منٹ اور لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ۔ کیفیت یہ ہے کہ کیفیت اچھی ہے، ابھی غصہ نہیں آتا، دل سے شکرگزاری محسوس ہورہی ہے، روزانہ کی تسبیحات معمول کے مطابق جاری ہیں، مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ما شاء اللہ آپ لوگوں نے لطائف کا تو کر لیا، تو اب پانچوں لطائف کا دس دس منٹ اور مراقبہ احدیت پندرہ منٹ کریں۔ اور وہ کیا ہے؟ وہ یہ ہے کہ فیض ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کا کسی کو فائدہ ہے اور ہر فائدہ اللہ پاک ہی پہنچاتا ہے۔ تو اب یہ تصور کریں کہ فیض آرہا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے دل پر یہ فیض آرہا ہے۔ پندرہ منٹ کے لئے یہ کریں، باقی جو لطائف ہیں ان کا دس دس منٹ ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم شیخ!
I did fifteen minutes that Allah is controlling everything all the time. Allah has all the virtues and all virtues and goodness is from Allah. I feel that I could control my emotions and be more calm than before. However, sometimes, I am easily distracted by my desires and laziness. Please guide me on the next step. جزاک اللہ
جواب:
ماشاء اللہ. Truly, Allah is controlling all the things and now you should concentrate on صفات of Allah سبحانہ وتعالیٰ which are eight main صفات that He is creator of all the things. He is all seeing, all listening and He does کلام of His own and He has the real qudrat and He is real He has real ارادہ. So, think about this that the فیض of all these صفات ثبوتیہ is coming to رسول اللہ ﷺ and then from رسول اللہ ﷺ to your Sheikh and then from Sheikh to your لطیفہ روح and be aware of your نفس. It will distract you and it will make you lazy of course. It is the real part of نفس امارہ but you have to make it نفس مطمئنہ. It means the obedient نفس because رسول اللہ ﷺ says that that person is wise who control his نفس and does work for the life hereafter. So, you should become wise not fool because failure in this is foolishness. So, don’t be lazy and don’t be distracted by نفس . In case you feel that you are becoming that then you should control yourself and don’t leave yourself for this. Then it will be مجاہدہ and the مجاہدہ automatically correct the things. So, now you should do this ان .شاء اللہ May Allah سبحانہ وتعالیٰ help you.
سوال نمبر 15:
السلام علیکم شیخ!
I completed doing the thinking that Allah is with me. I don’t know how He is with me but He is really with me. This فیض is coming from Allah سبحانہ و تعالیٰ to رسول اللہ ﷺ from him to my Sheikh and from him to my whole body last month according to your guidance. I need to think about what I ask from Allah. I asked about health of myself and family members and اَلْحَمْدُ للہ my sickness is getting better in this month. I felt that time is flying fast. I couldn’t complete the task I planned for. I couldn’t well control my temper, anger and self desires. Sheikh please guide me what I should do for the next?
جواب:
ما شاء اللہ it’s very good and you are benefiting from this and try to do more on this path because we need this to make dua for yourself for us and for whole ummah ان شاء اللہ during this.
سوال نمبر 16:
السلام علیکم شیخ!
I completed doing that Allah is with me but I don’t know how He is with me but He is really with me. This barkat is coming from Allah to our Prophet ﷺ and from him to my Sheikh and to my whole body. After doing this for some months already, I really feel Allah’s سبحانہ وتعالیٰ صفات in my body and changing myself. For example, when I pray I have more concentration. Sometimes, it feels like the whole body prays to Allah. I am feeling that nothing is important in this world and I have more patience and my heart is more peaceful. I also want to let you know that sometimes, I recite some ayah or some duas during my sleep. Sheikh, please guide me what I should do next?
جواب:
ما شاء اللہ it is very good and you should continue this for one month more. It will help you more. ان شاء اللہ
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت! میری بہن کا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے: پندرہ منٹ قلب پر ’’اَللّٰہ‘‘ کا تصور کرنا، دل کی حرکت پچھلے مہینے سے کچھ کم بتا رہی ہے۔ ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے، آگے کے لئے نیا ذکر بتا دیجئے گا۔
جواب:
اگر کچھ کم بتا رہی ہے تو ابھی اس کو بیس منٹ بتا دیں، یعنی بیس منٹ قلب پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا تصور کرنا ہے۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت جی! میں پشاور سے آپ کی مرید فلاں بات کررہی ہوں۔ حضرت جی! مراقبہ کرتے ہوئے مجھے تین ماہ ہوگئے ہیں۔ مراقبہ یہ ہے کہ پہلے سو مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر کرنا ہے، پھر اس کے بعد پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر کرنا ہے۔ پھر اس کے بعد پندرہ منٹ صرف یہ تصور کہ اللہ ہر وقت میرے ساتھ ہے اور میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے، لیکن وہ کس طرح میرے ساتھ ہے، یہ وہی جانتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے فرمایا کہ مجھے ہر وقت دعائیں کرتے رہنا چاہئے چاہے گھر کے کاموں میں کیوں نہ مصروف ہوں، تو میں نے دعائیں بہت کی ہیں، دنیا کی بھی آخرت کی بھی لیکن سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ مجھے مناجات مقبول پڑھنے کی توفیق مل گئی ہے۔ اس مراقبہ کے دوران تین ماہ سے میں روزانہ مناجات مقبول کی تلاوت کررہی ہوں اور اللہ کا شکر ہے کہ ایک دن بھی قضا نہیں ہوا۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس طرح پڑھتی رہوں گی اور اللہ سے دعا ہے کہ اسے قبول فرمائے۔ آمین۔ آپ سے درخواست ہے کہ میری طبیعت بہت خراب رہتی ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی مسئلہ رہتا ہے آپ میرے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ پاک مجھے جسمانی و روحانی صحت عطا فرمائے تاکہ میں احسن طریقہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرسکوں۔ اور باقی مجھے نیا مراقبہ کون سا ملے گا اس کا بھی انتظار ہے تاکہ میں جلد شروع کرسکوں۔
جواب:
نیا مراقبہ بھی دیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال آپ یہی چیز جو آپ مجھے دعا کے لئے کہہ رہی ہیں، اس حالت میں یہ دعا آپ اپنے لئے کرلیں اور میرے لئے بھی کرلیں ان شاء اللہ العزیز آپ کے لئے بھی مفید ہے اور میرے لئے بھی مفید ہے۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت جی! میں نے پچھلے پیر کو معمولات مکمل کرکے آپ کو بتائے تھے۔ میں نے پھر اس پیر تک جاری رکھا کیونکہ اگلا سبق نہیں مل سکا۔ اب مزید کیا کرنا ہے؟ میں نے پچھلی راتوں میں سے ایک رات کو سحری کے ٹائم خواب دیکھا کہ نبی پاک ﷺ میری قمیض کے گلے کی جانب سے کپڑے کو اپنی طرف کھینچ کے میرے سینے پر کچھ ڈالتے ہیں۔ مجھے خواب میں یہی کہا گیا کہ یہ نبی ﷺ ہیں اور ان کا چہرہ نہیں دیکھا اور نہ یہ دیکھا کہ انہوں نے ڈالا کیا ہے۔ اس کی تعبیر بھی بتا دیجئے گا۔
جواب:
یہ میں نے پوچھا تھا کہ ناغہ کتنے دن کے بعد ہوا تھا اور بعد میں کب پڑھی تھی؟ تو آپ نے کہا کہ تیس کو معمولات شروع ہوئے تھے انیس کو ناغہ ہوا تھا بعد میں کب ادا کیا، اس کی تاریخ یاد نہیں ہے معذرت خواہ ہوں۔ تو ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ ابھی آپ نے اس کو جاری رکھا تھا یا نہیں؟ مسلسل ہورہا ہے یا نہیں؟ اب جب سے آپ نے شروع کیا اس کے کتنے دن ہوگئے ہیں؟ یہ مجھے بتا دیں جس میں ناغہ نہیں ہوا۔ خواب تو اچھا ہے ان شاء اللہ یعنی آپ کو سلسلہ کی طرف سے فائدہ ہوگا کیونکہ سلسلہ میں آپ ﷺ کی طرف سے ہی آرہا ہے فیض۔ تو ان شاء اللہ آپ کو ملے گا، البتہ یہ ہے کہ آپ مجھے بتائیں کہ آپ کا جو ناغہ ہوا تھا اس کے بعد سے آپ نے جب شروع کیا تو اس کے کتنے دن ابھی تک ہوچکے ہیں اور ابھی آپ نے اس کو جاری رکھا ہے یا نہیں جاری رکھا؟
سوال نمبر 20:
السلام علیکم محترم حضرت جی! آپ نے فرمایا تھا کہ ایک مہینہ پابندی سے منزل پڑھ کر آپ کو اطلاع کروں۔ میں نے ایک ماہ پابندی سے پڑھی ہے مجھے بہت عرصہ سے سخت ڈپریشن اور گھبراہٹ ہورہی تھی اَلْحَمْدُ للہ منزل کی پابندی سے آرام آرہا ہے۔
جواب:
تو اس کو روزانہ معمول بنا دیں، ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔ البتہ مغرب کے بعد اس کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے، مغرب کے بعد پڑھنا اس کا بہت فائدہ دے گا۔ اور منزل اور تہجد پر دوام جو ہے یہ ما شاء اللہ بہت سارے مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم حضرت جی! ذکر اَلْحَمْدُ للہ مکمل ہوا، کچھ دن زیادہ بھی ہوگئے ہیں، اب بندہ کیا ذکر شروع کرے؟
جواب:
تو آپ نے میرے خیال میں پہلے شروع کیا تھا دو، چار، چھ اور ایک، تو ابھی دو، چار، چھ اور تین کرلیں۔
سوال نمبر 22:
حضرت جی! ایک مولانا صاحب کچھ مسائل میں غلطی کرتے ہیں۔ بتانے سے برا مانتے ہیں اور ناراض ہوجاتے ہیں۔ بندہ کیا کرے؟ بشرطِ تحمل والی بات کی وضاحت فرما دیں۔ جزاک اللہ خیراً
جواب:
وہ غلطی کس قسم کی کرتے ہیں مطلب بس مسائل بتانے میں؟ یعنی وہ خود سے بتاتے ہیں یا جو لوگ پوچھتے ہیں ان کو بتاتے ہیں؟ وہ ذرا بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
نمبر 1:
لطیفہ قلب دس منٹ۔ محسوس ہوتا ہے اَلْحَمْدُ للہ، دونوں نے ذکر کے لئے تہجد کے وقت محسوس کیا ہے۔ ایک دن آنکھ نہیں کھلی جس کی وجہ سے تہجد کے لئے نہیں اٹھی تھی اور ذکر کا بھی ناغہ ہوا تھا، کیونکہ صبح سویرے مدرسہ جاتی ہے اور سارا دن مدرسہ میں گزارتی ہے۔ پانچویں درجہ میں پڑھتی ہے پھر مدرسہ سے آکر گھر میں طالبات کو تجوید پڑھاتی ہے، لہٰذا وقت نہیں ملتا۔ تو فلاں باجی کہتی ہیں کہ جس دن مجھ سے ذکر میں ناغہ ہوا اس دن پورے کا پورا جسم اللہ کا ذکر کرتے ہوئے محسوس ہورہا تھا۔ میں بہت حیران تھی کہ یہ کیسے ہورہا ہے۔ باجی کہتی ہیں کہ ذکر کی بدولت تہجد میں اٹھنا نصیب ہوگیا ہے، پہلے توفیق نہیں ملتی تھی اب باقاعدگی سے تہجد پڑھتی ہیں دونوں بہنیں۔
جواب:
ما شاء اللہ، یہ بڑی اچھی بات ہے۔ لطیفہ قلب دس منٹ اگر محسوس ہوتا ہے تو اس کو دس منٹ لطیفہ قلب کا بتا دیں اور پندرہ منٹ یہ لطیفہ روح کا بتا دیں۔
نمبر 2:
اسمِ ذات کا زبانی ذکر ڈھائی ہزار مرتبہ۔
جواب:
ان کو اب تین ہزار کا بتا دیں۔
نمبر 3:
لسانی ذکر آٹھ ہزار مرتبہ۔ کہتی ہیں کہ میرے لئے اب ذکر کو بڑھا دیں۔
جواب:
تو اب ساڑھے آٹھ ہزار کرلیں۔
نمبر 4:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت قرآن پندرہ منٹ۔ قرآن مجید کے ساتھ محبت ہوگئی ہے تلاوت قرآن کثرت سے کرنے لگی ہوں۔ ختمِ قرآن مجید شروع کیا لیکن ختم نہیں ہورہا تھا۔ جب بھی مراقبہ شروع کرلیتی ہوں تو قرآن مجید کا ختم پورا ہوگیا۔ حضرت جی اس طالبہ نے یہ مراقبہ ایک ماہ کرلیا تھا پھر بہت زیادہ بیمار ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ذکر نہیں کرسکتی تھی، لہٰذا ذکر چھوڑ دیا۔ جب صحت ہوگئی تو مدرسہ آئی اور بتایا کہ باجی میں ذکر دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے کہا جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے شروع کرلو حضرت جی کو آپ کے بارے میں بتا دوں گی۔ لیکن پھر میں آپ کو بتانا بھول گئی تھی۔ کیونکہ طالبہ اب یہاں سے اپنے گاؤں چلی گئی ہے پچھلے جمعہ کو آئی تھی اپنے ذکر کی رپورٹ دینے کے لئے، تو یہ احوال بتا دیئے۔
جواب:
تو بہت اچھا ہے ما شاء اللہ۔ ان کو بتا دیں کہ فی الحال اس کو ایک مہینہ اور کرلیں۔
نمبر 5:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ احدیت پندرہ منٹ۔ نماز کے ساتھ محبت بڑھ گئی ہے اور پابندی نصیب ہوگئی ہے۔ اب جو کوئی نماز نہیں پڑھتا اس پر غصہ آتا ہے اور نماز کا کہتی ہوں۔
جواب:
ان کو تمام لطائف پر دس منٹ کا ذکر اور اب مراقبہ ان کو تجلیات افعالیہ کا بتا دیں پندرہ منٹ کا۔
نمبر 6:
چالیس دن کا وظیفہ بلا ناغہ پورا کرلیا ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ، اب ان کو تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ نماز کے بعد والا ذکر اور ساتھ یہ بتا دیں دس منٹ کے لئے لطیفہ قلب پر۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ پندرہ منٹ۔ یقین ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بات میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔
جواب:
ابھی آپ مراقبہ شانِ جامع کا ان کو بتا دیں اور تمام لطائف پر پانچ منٹ کا ذکر۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ شیونات ذاتیہ پندرہ منٹ۔ دل کا سکون بڑھ گیا ہے اور نماز سے محبت بڑھ گئی ہے اور دل سے کینہ اور بغض نکل گئے ہیں۔
جواب:
ما شاء اللہ، اب تمام لطائف پر دس منٹ کا ذکر اور مراقبہ ان کو صفات سلبیہ کا بتائیں۔
نمبر 9:
سو سو مرتبہ کلمہ تمجید، استغفار، درود شریف۔ ایک ماہ کرلیا، آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب ان کو پانچ منٹ کے لئے لطیفہ قلب کا ذکر بتا دیں۔
سوال نمبر 24:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت جی! اللہ پاک آپ کو صحت اور تندرستی نصیب فرمائے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں نماز تو اللہ کی طرف توجہ کے ساتھ شروع کرتا ہوں لیکن بیچ میں توجہ اور یکسوئی ختم ہوجاتی ہے اور اختتام یہ ہوتا ہے کہ آخری قعدہ میں حساب کتاب یا کسی نفسانی خواہش کے بارے میں سوچتے سوچتے اختتام کردیتا ہوں۔ پڑھنے کی یہ کیفیت بُعد عن اللہ کا باعث بنتی ہے۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں تاکہ اللہ پاک آپ کو اجر عظیم فرمائے۔
جواب:
ہم ہمت کے اور جو کام کرسکتے ہیں، اس اختیاری کام کے مکلف ہیں۔ تو اگر آپ کا اختیار موجود ہے تو اختیار کو استعمال میں لائیں اور اس میں ہمت کریں، اللہ پاک راستے کھولے گا ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I pray you are keeping well حضرت جی. This is فلاں from UK. I just wanted to ask couple of things about معمولات
No. 1: What’s معمولات چارٹ and should I fill one. If so, what is the procedure?
No. 2: As a حافظ, how much of the Quran should I be reciting daily?
No. 3: I have a big problem with taking very long during وضو. Now, I spend less, seven minutes, no matter how fast I try. I waste a lot of time in rubbing my face and feet especially. Is there anything you would kindly advise in this regard?
جواب:
معمولات کا چارٹ تو ما شاء اللہ موجود ہے، اور اس میں جو جو معمولات ہیں اس کے بارے میں آپ نے بس tick کرنا ہے۔ یعنی اس پہ طریقہ کار given ہوتا ہے کہ اگر وہ نماز آپ نے باجماعت پڑھی ہے تو اس کے لئے کیا کرنا ہے، اگر تکبیر اولیٰ کے ساتھ پڑھی ہے تو کیا کرنا ہے اور اگر just نماز پڑھی ہے تو اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، وہ tick کا طریقہ بتا دیا گیا ہے اس میں۔ تو وہ آپ نے کرنا ہے۔ اور جو جو چیزیں آپ کرتے ہیں ان کے بارے میں آپ نے Fill in the blanks کرنا ہے۔ باقی حافظ قرآن کے لحاظ سے ہمارے اکابر جو تھے سوا پارہ ان کا معمول ہوتا تھا۔ یعنی اکابر جو ہمارے تھے وہ سوا پارہ روزانہ بلکہ زیادہ تر اوابین میں پڑھا کرتے تھے۔ مجھے خوب یاد ہے کہ قاری طیب قاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ تشریف لائے تھے کراچی، اس وقت میں بھی کراچی میں تھا تو ہم ملنے کے لئے گئے تھے تو دیکھا کہ سب لوگوں کے درمیان کھڑے ہیں اوابین پڑھ رہے ہیں، اور سوا پارہ پورا کرلیا، پھر اس کے بعد لوگوں کی طرف رخ کیا اور ان سے ہاتھ ملایا اور ان سے بات چیت شروع کی۔ اس سے پہلے کسی کی پروا نہیں کی کون آیا اور کون بیٹھا ہے اور کون نہیں بیٹھا۔ اپنا سوا پارے کا معمول پورا کیا۔ یہی ہمارے اکابر کا طریقہ تھا۔ بہرحال میں آپ کو اس لئے نہیں کہہ رہا کہ آپ کی مصروفیات کا مجھے اتنا زیادہ علم نہیں ہے، آپ اپنی مصروفیات کو دیکھ کر اس کا schedule بنا لیجئے گا پھر مجھے بتا دیجئے گا۔ میرے خیال میں امید ہے کہ آپ بہتر طریقہ سے کرلیں گے ان شاء اللہ۔
اور جہاں تک وضو کا مسئلہ ہے، تو وہ تو ما شاء اللہ آپ عالم ہیں، آپ جانتے ہیں کہ اس میں کیا کرنا ہے۔ ہر عضو کو تین تین بار آپ نے دھونا ہے اور دھونے میں اس طرح کرنا ہے کہ بس پانی اس کے پورے حصہ تک پہنچ جائے جس عضو کو آپ نے دھونا ہے اس میں۔ جیسے چہرہ کا جو دھونے والا حصہ ہے جس کو دھوتے ہیں، اس میں پانی پہنچ جائے اور ایک ہاتھ آپ اس کے اوپر مل لیں، یہ بھی سردیوں میں ضروری ہوتا ہے۔ اس کی وجہ ہے کہ اس میں پانی جاتا نہیں ہے لیکن بہرحال عام طور پر تو پانی پہنچ ہی جاتا ہے لیکن پھر بھی لوگ چہرہ پہ ہاتھ مل لیتے ہیں تو اس میں سب جگہ پہ پانی پہنچ گیا، تو بس کافی ہے۔ اگر صابن سے کوئی نہیں دھوتا تو پھر میرے خیال میں صرف پانی اس پہ ملا جاتا ہے، بس بہا دیا جاتا ہے وہ کافی ہے اور تین بار کرنے سے زیادہ ہونا نہیں چاہئے۔ لہٰذا میرے خیال میں اس طرح ہی کرلیں۔ باقی یہ ہے کہ پیر دھونے کے لئے بھی بالکل وہی طریقہ ہے۔ میں تو آسانی کے لئے ایسا کرلیتا ہوں کہ پہلے پانی ایک دفعہ بہا لیتا ہوں پیر کے اوپر، کیونکہ پیر ذرا دور ہوتے ہیں ہاتھ سے اور ہم جیسے بوڑھوں کے لئے تو یہ مسئلہ ہوتا ہے، پھر یہ ہے کہ میں اس کے اوپر ہاتھ سب پر مل لیتا ہوں۔ جب سب جگہ ہاتھ مل لیتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ پانی تو پہنچ گیا تو اب دو بار اور بہا دیتا ہوں۔ ایسے ہی ہے ناں مفتی صاحب؟ مطلب یہ ہے کہ اس طریقہ سے اطمینان ہوجاتا ہے، بس کافی ہے۔ تو چہرہ کا یہ ہوگیا، باقی جو کہنیاں اور ہاتھ ہیں، اس پہ بھی اس طرح کرلیں تو امید ہے کہ ان شاء اللہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اللہ جل شانہٗ آسانی نصیب فرما دے۔
سوال نمبر 26:
یہ وظیفہ حضرت جی عشاء کی نماز کے بعد پڑھنا ہے یا ہر نماز کے بعد؟
جواب:
کون سا وظیفہ یہ جو ابھی میں نے آپ کو دیا ہے تیسرا کلمہ کا پہلا حصہ اس کا ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘؟ یہ وظیفہ جو میں نے آپ کو دیا ہے اس کے لئے وقت آپ خود منتخب کرلیں۔ ایسا وقت جس پہ آپ روزانہ کرسکیں، کیونکہ اسی میں باقاعدگی ہوتی ہے اور پھر ناغہ نہیں ہوتا ورنہ پھر ناغہ ہوجاتا ہے، پھر دوبارہ شروع کرنا ہوتا ہے۔
سوال نمبر 27:
مکرم و محترم مرشد پاک، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! معمولات یہ ہیں کہ فرض نماز سفر کے دوران میں مکروہ وقت میں پڑھنا پڑی اور بہت دل لاچار ہوا اور نادم بھی۔ بھائی جان کیونکہ ڈرائیونگ کررہے تھے اور میرا سفر بھی تھا تو سفر کی پوری ترتیب میرے ہاتھ میں نہیں تھی اور سفر بھی ضروری تھا۔ آپ کی برکت سے توبہ کی توفیق ہوئی، تو پھر تھوڑا سا قرار آیا۔ آئندہ ان شاء اللہ پلاننگ کی پوری کوشش رہے گی۔ نوافل نمازوں میں تہجد، اوابین اور اشراق۔ چاشت کی توفیق ابھی نہیں ہوئی حضرت اس کے لئے دعا کی درخواست ہے۔ ما شاء اللہ۔ ذکر: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللہْ‘‘ چار ہزار مرتبہ اور جو آگے آپ نے لکھا ہے میں اس کو زور سے نہیں بول رہا۔ مختلف کیفیات محسوس ہوتی ہیں اور اللہ کے احسانات اور آپ کے احسانات کا غیر اختیاری طور پر اکثر دل و دماغ میں یاد آتا ہے اور آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ لوگوں سے وحشت میں کمی ہوئی ہے جب سے رابطہ شیخ increase کیا ہے، اب صرف دینی کام کے ضمن میں فون اٹھاتا ہوں۔ فیملی کے ساتھ ہوتا ہوں، مسکراتا ہوں خصوصاً والدین کی خدمت میں۔ مگر دل رو رہا ہوتا ہے تو پھر حضرت اقدس کا کلام، دل میں دعا سے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کل خواب میں آپ کی زیارت نصیب ہوئی، آپ نے فرمایا کہ جب بھی کسی کے آمنے سامنے ہو تو ان کی آنکھوں میں آنکھیں ملا کر ان سے سب کچھ لوں اور پھر اپنی بات کہوں، تو ان کو زیادہ نفع ہوگا۔ اور میں ان کی نظر پر ہر وقت اپنی نظر جماؤں۔ باقی منزلِ جدید اور مسنون دعاؤں کا اہتمام جاری ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ خواب میں آپ ﷺ کی زیارت کے بارے میں جو عرض کیا تھا، لیکن نصیحت رسول اللہ ﷺ کی یاد نہیں تھی تو آپ نے درود پڑھنے کا فرمایا تھا، ابھی تک نہیں ہے۔ دعا فرما دیں۔
جواب:
ما شاء اللہ ٹھیک ہے، یہ معمولات آپ جاری رکھیں ان شاء اللہ باقی تفصیلی بات آپ سے بعد میں ہوگی۔
سوال نمبر 28:
السلام علیکم! خطبات مدراس میں نے مطالعہ شروع کیا ہے، ایک دفعہ آپ نے ذکر فرمایا تھا تو میں نے لے لیا، خطبات مدراس بھی اور اسوۂ رسول بھی۔ تو خطبات مدراس کا جو پہلا chapter ہے وہ تو میں نے پڑھا ہے، بڑا فائدہ ہوا ہے اور اس میں جو بات حضرت سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی کہ اکابر کی supervision کے اندر اعمال کے اندر بندہ کو دوام حاصل ہوتا ہے۔ تو میں نے بھی ذاتی طور پہ یہ محسوس کیا ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ کوشش ہوتی ہے کہ یہاں پہ regular آیا جائے لیکن اگر مِس ہوجائیں تو وہ جو آن لائن آپ کا چل رہا ہوتا ہے اَلْحَمْدُ للہ اس سے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ ذکر میں البتہ تھوڑی کمی ہوجاتی ہے اکثر اوقات، تو اس میں consistency کے لئے آپ فرمائیں گے؟
جواب:
پہلے design ہوتا ہے، پھر اس کے بعد عمل ہوتا ہے۔ تو اب design کرلیں ایسا ٹائم جس پر عمل کرنے میں آپ کو Minimum problem پیش آتا ہو۔ دیکھیں ناں! With due respect to all تبلیغی جماعت والے اکثر ذکر کے بارے میں یہ غلطی کرتے ہیں کہ یہ ذکر کرتے ہیں عشاء کے وقت۔ جب سارے کاموں سے تھک تھکا کر آجائیں پھر یہ ذکر کرتے ہیں اور وہ بعض لوگ تو بستر پہ بیٹھ کے کرتے ہیں۔ ایک دفعہ ہم تعلیم میں بیٹھے تھے تو اس طرح اکڑوں بیٹھ گئے، مطلب اس طرح یہ کھڑے کرکے تو امیر صاحب نے کہا سیدھے بیٹھ جاؤ یہ کون سا طریقہ ہے؟ یہ تو آپ نے نیند کی نیت کرلی، تو اس طرح جو ذکر کرتا ہے عشاء کے بعد اور بستر کے اوپر تو وہ نیند کی نیت ہے، تو نیند غالب ہوجاتی ہے بس وہ (ذکر) رہ جاتا ہے۔ اس کے لئے Best time and fresh time جو possible ہو اس کو design کرلیں اور پھر اس پہ عمل کرلیں تو اس پہ ان شاء اللہ عمل ہوگا۔
سوال نمبر 29:
اس میں اگر کبھی مِس ہو تو اس سے بچنے کے لئے اکثر گاڑی چلاتے ہوئے بھی ساتھ ساتھ ذکر کرلیتے ہیں، لیکن اس کی وہ حلاوت تو نہیں ہوتی۔
جواب:
نہیں نہیں! اصل میں دو قسم کے ذکر ہیں، ایک ہے ثوابی ذکر جیسے تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار؛ یہ تو ثوابی ذکر ہے۔ یہ تو کیا جا سکتا ہے کیونکہ آپ کسی حالت میں بھی کرلیں گے تو ثواب تو ہوگا۔ لیکن ایک جو علاجی ذکر ہے، علاجی ذکر ایسی چیز ہے کہ وہ posture پر بھی dependent ہے، ٹائم پر بھی dependent ہے، concentration پر بھی dependent ہے، بلکہ دو چیزیں concentration کو create کرنے والی ہیں، اگر یہ نہ ہوں تو پھر concentration نہیں رہتا، اس کے لئے concentration کی اہمیت ہے۔ اس وجہ سے اس کو چلتے چلتے تو بالکل نہ کریں، ہاں البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ مثلاً آپ نے فجر کا ٹائم رکھا ہے فجر کے ٹائم نہیں کرسکے تو اگلا time جو آپ کو ملے تو اولین time میں اس کو کرلیں جیسے ظہر کے بعد ہو سکتا ہے، عصر کے بعد ہوجائے، لیکن ناغہ نہ کریں، ناغہ کرنے سے وہ بہتر ہے۔ حالانکہ ہم کہتے ہیں کہ ایک ہی وقت پہ کرلو لیکن اگر ناغہ ہورہا ہے تو اس سے تو بچنا چاہئے، تو اس کے لئے پھر کم از کم یہ کرسکتے ہیں۔
سوال نمبر 30:
اور اَلْحَمْدُ للہ مناجات مقبول کی بھی روزانہ regularly توفیق ہے اور ساتھ درود شریف کی چالیس حدیث شریف بھی روزانہ کا معمول ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ بہت اچھی بات ہے، اللہ تعالیٰ اس کی برکات ہم سب کو نصیب فرمائے۔
سوال نمبر 31:
حضرت جی! حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں مفتی تقی عثمانی صاحب کی زبانی میں نے ایک دفعہ بیان سنا تھا کہ وہ کسی علاقہ میں گئے ہیں اور وہاں پر کچھ مسلمان تھے اور وہ تعزیہ نکالتے تھے، حضرت وہاں پر گئے تو انہوں نے سوال کیا باقاعدہ حضرت سے کہ تعزیہ نکالنا چاہئے یا نہیں؟ حضرت نے ان کو اجازت دے دی کہ تعزیہ نکالنا ٹھیک ہے۔ بعد میں آپ سے جب پوچھا گیا تو فرمایا کہ اس وقت یہ اس position میں نہیں تھے کہ میری بات مان لیتے۔ اگر میں ان کو کہتا کہ ٹھیک نہیں ہے، تو اب تو یہ تعزیے کو پتا نہیں کیا سمجھ رہے ہیں فی الحال، اگر میں ان کو منع کرتا تو یہ رابطہ ہی کٹ جاتا ہم سے، تو بعد میں آہستہ آہستہ ان کو سمجھا دیا۔ اس سے جو اور امور ہیں، ایسے معاملات ہوتے ہیں مثلاً کچھ برادری میں ایسے مسئلے آجاتے ہیں کہ بالکل توڑ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے کہ ابھی اگر یہ کام نہ کیا تو بس ابھی توڑ ہوگا، قطع تعلقی ہوجاتی ہے۔ تو اس میں کہاں تک گنجائش ہوتی ہے؟
جواب:
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ approach آپ کو نظر آئی، کن کے ساتھ؟ جن کے ساتھ ہر وقت ملنا نہیں تھا اور ایسے لوگ تھے جو بہت دور تھے لہٰذا ان کے ساتھ ان کا یہ معاملہ تھا اور حضرت نے یہ بھی فرمایا تھا مجھے یاد ہے کہ کالج والوں کو اس سے منع نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ اسی بہانے کچھ اللہ اور اللہ کے رسول کا نام لے لیتے ہیں۔ تو یہ بہت دور والوں کے لئے ہے۔ حضرت کے ساتھ جو قریبی لوگ تھے چونکہ ان سے انسان چھپ نہیں سکتا، مثال کے طور پر آپ کسی رشتہ دار کو اگر اجازت دے دیں تو کیا آپ کو جانتے نہیں ہیں کہ آپ کیا ہیں؟ آپ کو جانتے تو ہوں گے، تو اس سے آپ کی جو موجودہ image ہے وہ مزید خراب ہوجائے گی کہ آپ گویا کہ compromise وغیرہ کررہے ہیں۔ تو حضرت نے اپنے لوگوں کے ساتھ کوئی compromise نہیں کیا۔ اپنے قریب ترین جو لوگ تھے چاہے مرید تھے، چاہے رشتہ دار تھے، چاہے کوئی اور تھے؛ ان کو صحیح مسئلہ بتا دیتے۔ اور اس وجہ سے سخت مشہور ہوئے، حضرت نرم مشہور نہیں ہیں، حضرت عام طور پر ان چیزوں میں سخت مشہور ہیں۔ لیکن دوسرے لوگوں کے لئے، جو اتنے دور تھے جن کے ساتھ کوئی زیادہ رابطہ نہیں تھا، (ان کے لئے حضرت نے یہ فرمایا۔) بلکہ حضرت کی ایک اور بات آپ کو سناؤں، حضرت نے فرمایا پہلے میں سفر میں لوگوں کو نصیحت کرتا تھا اب نہیں کرتا، تو لوگوں نے پوچھا کیوں؟ فرمایا ایک دفعہ ایک صاحب کا پاجامہ ٹخنے سے نیچے تھا، تو کہتے ہیں میں نے اس سے کہا کہ بھائی اس کو اوپر کرلو، اس نے کہا کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا کہ یہ دین کے خلاف ہے۔ تو اس نے نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ ذَالِکَ دین کو گالی دی۔ تو کہتے ہیں کہ بس میرے تو پیروں سے زمین نکل گئی کہ میری وجہ سے کافر ہوگیا کیونکہ دین کو گالی دینے سے تو کافر ہوجاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ میں اس کو نہ کہتا تو اچھا تھا، تو اس کے بعد سے میں کسی انجان آدمی کو نصیحت نہیں کرتا۔ حضرت کا یہ بھی تھا کہ بغیر مانگے مشورہ بھی نہ دیا کریں۔ حضرت کے اصول تھے کہ جو آپ سے نہ مانگے تو خود مشورہ نہ دیا کریں، اس سے آپ کے مشورہ کی قدر بھی جاتی رہتی ہے اور اس کو فائدہ بھی نہیں ہوتا۔ تو بغیر مانگے مشورہ نہ دیا کریں۔ تو یہ اصول حضرت نے جو بنائے تھے وہ Subject to condition ہیں۔ تو اس کے لحاظ سے یہ ٹھیک ہے ان شاء اللہ۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ