اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم! شیخ from بنگلہ دیش
One month ذکر has been done. ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ two hundred times ‘‘حَقْ’’ two hundred times ‘‘اَللّٰہ’’ two hundred times. May اللہ تعالیٰ bless me with the consistency in ذکر and forgive my previous sins. حضرت please pray for my success in both دنیا and akhira. حضرت I am in a great mess with my exams. Please make dua for me that اللہ پاک again organize everything. I am in a total mess. حضرت forgive me. I didn’t send my احوال this month and didn’t even communicate for more than two to three weeks. I don’t know why but I am in complete mess with ختمِ خواجگان and ختمِ درود تنجینا. help me.
جواب:
my dear brother as you are busy in exams so I will tell you that you should do ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ two hundred times and two hundred times ‘‘حَقْ’’ and hundred times ‘‘اَللّٰہ’’ at this moment and after your exams are over then you tell me. I will give you more information. Brother, I think the best thing is to ask اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ help at the time of تہجد because it is the blessed time in which اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ says, is there is anyone who needs my help? Therefore, I think you should ask at the time of تہجد and after that you should recite 313 times
﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾ (یٰس: 58)
I think it will help you اِنْ شَاءَ اللہ. May اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ help you complete all things at this moment as well!
سوال نمبر 2:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! قرآن کو ’’کتابِ مبین‘‘ کہا گیا ہے، جبکہ نزول کے وقت تو یہ کتاب کی شکل میں نہیں تھی، اس میں کیا حکمت ہے؟
جواب:
اول تو یہ بات سمجھیں کہ اللہ جل شانۂ کے لئے ماضی، حال اور مستقبل تینوں چیزیں ایک ہیں، لہٰذا مستقبل میں جو ہونا ہے وہ بھی اللہ کے لئے ایسا ہے جیسے ماضی میں ہوچکا ہو۔ اس وجہ سے آپ اللہ کے لئے وہ بات نہ کریں جو ہمارے لئے ہے۔ اللہ پاک نے اس کو کتاب فرمایا تھا تو اس وقت لوحِ محفوظ میں کتاب کی شکل میں ہی موجود تھا۔ لہٰذا آپ بالکل یہ نہ سوچیں۔ البتہ اس کا نزول دو قسم کا ہے، ایک شانِ نزول کے مطابق اس کی آیتوں کا نزول ہے اور ایک ترتیبِ تلاوت ہے۔ ترتیبِ تلاوت کا آپ ﷺ کو بتایا گیا تھا اور آپ ﷺ نے کاتبینِ وحی کو بتایا تھا۔ چنانچہ آپ فرماتے تھے کہ اِس آیت کو فلاں آیت کے پیچھے لکھیں۔ تو اس طریقے سے قرآنِ پاک بعد میں complete ہوا، لیکن یہ پہلے سے Complete form میں موجود تھا۔ اس وجہ سے آپ کو اس پہ کوئی شبہ، کوئی اشکال نہیں ہونا چاہیے۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو مرتبہ، دل کا ذکر دس منٹ باقاعدہ وقت مقرر کرکے ایک مہینہ تک، یہ ذکر کرتے کرتے ایک ماہ ہوگیا ہے۔ میرے لئے کیا حکم ہے؟
جواب:
یہ بتایئے کہ آپ کو ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دل میں ہوتا ہوا محسوس ہورہا ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 4:
السلام علیکم! حضرت جی میرا دو ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ زبان پر، تین مرتبہ آیت الکرسی اور تیس منٹ کا مراقبہ دل پر، مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ حضرت جی مراقبہ تیس منٹ کا ہوتا ہے تو مجھے اس میں نیند آجاتی ہے اور ابھی تک دل میں کبھی کبھی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہوجاتا ہے۔ اور اس مہینے میں الحمد للہ تہجد باقاعدگی سے پڑھی ہے۔ حضرت جی دوسری بات یہ کہ مناجاتِ مقبول میں مرد کے لئے بیوی کے فتنہ سے دعا مانگی گئی ہے، کیا خواتین بھی یہ الفاظ ادا کیا کریں؟ اب آگے میرے لئے کیا حکم ہے؟ وظیفہ لینے میں چند دنوں کی تاخیر پر معافی کی طلبگار ہوں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! آپ نے جو دو ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ زبان پر کیا ہے، اب ڈھائی ہزار مرتبہ کریں اور باقی چیزیں یہی رہیں اور مناجاتِ مقبول کے بارے میں مشورہ کرکے اِنْ شَاءَ اللہ کچھ الفاظ آپ کو بتا دوں گا یا اس کی جگہ دوسرا وظیفہ بتا دوں گا، فی الحال آپ یہی رکھیں۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شیخِ محترم اللہ کی دی گئی توفیق سے میرا صفاتِ ثبوتیہ کا مراقبہ مکمل ہوچکا ہے، ان مراقبات سے عقائد مضبوط ہورہے ہیں اور یقین پختہ ہورہا ہے۔ شیخِ محترم اگلے مراقبے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ لطیفۂ سِر کے لئے وظیفہ یہ ہے کہ آپ صفاتِ ثبوتیہ کے فیض کی جگہ اللہ پاک کی ذات کی طرف کامل توجہ کا جو فیض ہے اس کا مراقبہ کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب کی طرف اور وہاں سے شیخ کے قلب پر آرہا ہے اور وہاں سے آپ کے لطیفۂ سِر پہ آرہا ہے۔ مراقبۂ ثبوتیہ کی جگہ اب آپ یہ تصور کریں کہ جو ذاتِ الہٰی ہے یعنی شیوناتِ ذاتیہ کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفۂ سِر پر آرہا ہے۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اللہ تعالیٰ سے امید ہے اور دعا ہے آپ بخیر وعافیت ہوں گے، اللہ پاک دائماً آپ کی کامل حفاظت فرمائیں اور بعد میں آپ کا ساتھ نصیب فرمائیں۔ حضرت آپ نے 10 جنوری کو مجھے ذکر تلقین فرمایا تھا لیکن حضرت مجھ سے 25 جنوری ایک ناغہ کو ہوگیا ہے، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو مرتبہ، آگے کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب آپ ایک مہینے کے لئے ’’اَللّٰہ‘‘ اسمِ ذات کا دو ہزار کرلیں، باقی چیزیں وہی رکھیں اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میرا ایک ماہ کا وظیفہ مکمل ہوگیا ہے۔ دو، چار، چھ اور دو ہزار، آگے رہنمائی فرمائیں۔ حضرت میں اپنی مکمل اصلاح چاہتا ہوں، میری خواہش ہے کہ میرا سلوک شروع ہوجائے۔
جواب:
اِنْ شَاءَ اللہ۔ ابھی آپ دو، چار، چھ اور ڈھائی ہزار شروع فرما لیں اور اِنْ شَاءَ اللہ آپ کو پھر میں Whatsapp کروں گا جو سلوک کی بات ہوگی۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میرا چالیس دن کا ذکر مکمل ہوگیا ہے، آگے رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ چالیس دن کا ذکر آپ کا مکمل ہوگیا ہے، اب آپ یوں کریں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ اور دس منٹ کے لئے یہ تصور کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، آپ نے کچھ نہیں کرنا بس آپ نے دل کی طرف متوجہ رہنا ہے کہ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے یعنی اپنے آپ کو تمام تصورات سے خالی کرکے دل کی طرف متوجہ ہوجائیں کہ آپ کا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ خود کررہا ہے اور آپ اس کو صرف محسوس کررہی ہیں، بس اتنا آپ نے وقت مقرر کرکے روزانہ دس منٹ کے لئے باقاعدگی کے ساتھ یہ کرنا ہے اِنْ شَاءَ اللہ۔ ایک مہینے کے بعد پھر آپ نے مجھے بتانا ہے۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم!
Sheikh I have been doing for fifteen minutes that Allah is with me but I don’t know how Allah is with me but it’s true that Allah is with me. This برکت is coming from اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ to our Prophet ﷺ and to my Sheikh and then to my body. After doing this, I got such feelings as below:
No. 1: Allah is with me and make me have more patience because Allah say
(اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (البقرہ: 153﴿
I feel that each and everything in this world is weak and nothing is important whether good or not good which people are thinking. It is just a test from Allah. We should fully accept it and be obedient because Islam means obedience.
No. 03: When I am thinking about the برکت transferring to Prophet ﷺ, it is coming in front of me immediately and when I think of it transferring to my Sheikh, my Sheikh place, his face and body come in front of me as well.
The above are my main feelings this month. Kindly guide me what to do next month. جَزَاکَ اللہ
جواب:
مَاشَاءَ اللہ it’s very good for you and I think you should continue it for the coming two months اِنْ شَاءَ اللہ to complete three months.
سوال نمبر 10:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں مسجد رحمانیہ سے فلاں ہوں۔ اللہ کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہوچکا ہے: دو سو، چار سو، چھ سو اور ساڑھے چار ہزار۔ اس کے علاوہ دس منٹ دل پر، دس منٹ روح پر اور دس منٹ لطیفۂ سِر پر اور پندرہ منٹ لطیفۂ خفی پر، چاروں پر ذکر محسوس ہوتا ہے، گزارش ہے کہ اگلا ذکر تجویز فرمائیں۔
جواب:
باقی سارے یہی ہوں گے اِنْ شَاءَ اللہ، لیکن جو آخری لطیفہ ہے لطیفۂ اخفیٰ اس پر پندرہ منٹ اور باقیوں پر دس دس منٹ آپ شروع فرما لیں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم شاہ صاحب! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ شاہ صاحب میرے پندرہ منٹ daily مراقبے کا Second month جاری ہے، but میرے ساتھ ایسا ہورہا ہے کہ دن میں کہیں بیٹھی ہوں یا کوئی کام کررہی ہوں تو کسی ٹائم مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرا دل خود سے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ بول رہا ہے، but مراقبے میں تھوڑی مشکل سے دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرتا ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! بہت اچھا ہے، کبھی کبھی ایسے ہی ہوتا ہے۔ اصل میں اثر تو اسی وقت انسان لیتا ہے لیکن ظہور کسی اور وقت بھی ہوسکتا ہے۔ تو آپ یہی کریں کہ دس منٹ کے لئے دل پہ کریں اور پندرہ منٹ کے لئے آپ لطیفۂ روح پہ کرلیں۔ لطیفۂ روح کو سمجھنے کے لئے آپ یہ سمجھیں کہ پورے جسم کو اگر آپ آدھے میں تقسیم کرلیں کہ آدھا دائیں اور آدھا بائیں، تو اس لائن سے دل جتنا بائیں طرف ہے اسی لائن سے دائیں طرف اتنے ہی فاصلہ پہ جو جگہ ہے، یہ لطیفۂ روح ہے، لہٰذا ابھی ایک مہینے کے لئے دس منٹ آپ لطیفۂ قلب پہ کریں اور پھر اس کے بعد پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر کریں اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں پشاور سے فلاں بات کررہی ہوں۔ حضرت جی تقریباً دو ماہ سے زیادہ ہوئے مجھے مراقبۂ معیت کرتے ہوئے، پندرہ منٹ لطیفۂ قلب پر، اس میں تصور یہ کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے مراقبۂ معیت کا فیض آرہا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں، یہ فیض اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے حضرت محمد ﷺ کے قلب مبارک پر اور وہاں سے میرے شیخ کے قلب پر اور میرے شیخ کے قلب سے میرے دل پر آرہا ہے۔ اس سے پہلے زبان سے بھی سو مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرنا ہوتا ہے، پھر پانچ منٹ پانچوں لطیفوں پہ بھی ذکر سنتی ہوں۔ اب یہ حال ہے کہ دن میں کئی مرتبہ دل میں خود بخود موت کا خیال آتا ہے، معلوم نہیں کیسے موت نصیب ہو، کیونکہ اپنے اعمال پر اپنے گناہوں پر جب نظر جائے تو پھر مجھے بہت ڈر لگتا ہے، لیکن جب اللہ کی رحمت کی طرف نظر کرتی ہوں تو دل امید اور سکون سے بھر جاتا ہے، پھر تو دل کرتا ہے کہ ابھی موت آجائے۔ کبھی کبھی تو یہ دنیا بالکل اچھی نہیں لگتی، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں یہاں قید میں ہوں اور جی چاہتا ہے کہ ابھی یہاں سے بھاگ جاؤں اور اُس دنیا میں چلی جاؤں جو بہت ہی خوبصورت ہے، جہاں بے انتہا سکون ہے، جسے میں دل کی آنکھوں سے دیکھتی اور محسوس کرتی ہوں۔ تنہائی میں رہنا بہت اچھا لگتا ہے، دل کرتا ہے کہ بس اکیلی بیٹھی رہوں اور اللہ سے باتیں کرتی رہوں، اس لئے میں جلدی جلدی گھر کے کام کاج ختم کرکے کسی کونے میں بیٹھ جاتی ہوں جہاں کوئی نہیں ہوتا، پھر اللہ کے عشق میں یا اپنے گناہوں پر ندامت کی وجہ سے میری آنکھوں سے آنسؤوں کے دریا بہنے لگتے ہیں، کیونکہ مجھ سے غلطیاں ہوتی ہیں جن پر مجھے بے انتہا شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن میرے آنسو ہیرے اور جواہرات سے زیادہ قیمتی ہیں کیونکہ یہ آنسو بہا کر مجھے جو سکون ملتا ہے وہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔ اُس وقت مجھ پر عجیب سی کیفیت طاری ہوتی ہے، دل میں انتہائی نرمی محسوس ہوتی ہے، میں آپ کو جب بھی خط لکھتی ہوں تو اس کیفیت کی روانی کی وجہ سے مجھ سے نہیں لکھا جاتا، اللہ کے لئے رونا مجھے اتنا زیادہ پسند ہے کہ میں کسی محفل میں بیٹھ جاؤں جہاں میرے محبوب رب کا ذکر ہورہا ہو تو پھر اپنے آنسؤوں کو روک نہیں سکتی، اپنے اوپر control نہیں رہتا اور دل کرتا ہے کہ بہت تیز آواز میں اَللہ اَللہ پکاروں۔ ایسا لگتا ہے کہ اب کسی چیز کی تمنا باقی نہیں رہی، نہ ہی جنت اور دوزخ سے کوئی غرض ہے، بس اب تو صرف اللہ کی رضا چاہیے، کسی بھی طرح وہ مجھ سے ناراض نہ ہوجائے۔ اللہ کی محبت کی ایسی آگ دل میں جل رہی ہے کہ لگتا ہے کہ مجھے جلا دے گی، میں اس کی حرارت اور گرمی محسوس کرتی ہوں، گھر کے کام کاج کے دوران بھی اس کی یاد ہر پل ہر لمحہ میرے ساتھ ہے، اس کا ذکر میری زبان پر جاری رہتا ہے، اس کا ذکر میرے لئے آکسیجن کا کام کرتا ہے، اگر میں نے ایک پل بھی اس کا ذکر نہ کیا تو میں اسی وقت مر جاؤں گی۔ حضرت جی میری کیفیت اور حالت اب سے نہیں ہے بلکہ تب سے ہے جب میں چھوٹی تھی اور اپنی اس کیفیت کو خود بھی نہیں سمجھتی تھی، لیکن اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر اور احسان ہے کہ اس نے مجھے آپ کی صورت میں ایک ایسا مرشد عطا کردیا جنہیں میں سب کچھ بتا سکتی ہوں اور وہ میری باتیں سمجھ سکتے ہیں، میری رہنمائی کرسکتے ہیں اور مجھے آگے لے جاسکتے ہیں اِنْ شَاءَ اللہ۔ معافی چاہتی ہوں آپ کا بہت ٹائم لے لیا، کیونکہ آپ کا وقت انتہائی قیمتی ہے، حضرت جی مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہو تو معافی چاہتی ہوں اور مجھے نئے سبق کا بھی انتظار ہے۔
جواب:
اب آپ یہی مراقبہ اس انداز میں کریں، آپ یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہیں، کیسے ساتھ ہیں؟ یہ اللہ کو پتہ ہے مجھے نہیں معلوم۔ اور اللہ میری رگِ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ یہ تصور آپ روزانہ پندرہ منٹ کرلیا کریں، باقی چیزیں آپ کی وہی ہوں گی جو آپ نے پہلے بتائی ہیں لطائف والی، وہ آپ بے شک کریں، لیکن اس کے بعد آپ نے یہ کرنا ہے اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔ باقی کیفیات تو مَاشَاءَ اللہ اللہ تعالیٰ اور بھی بہتر نصیب فرما دیں۔ کیفیات پہ ہم نے نہیں جانا، البتہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے کاموں کی اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائیں، یہی ہمارے لئے سب سے بڑی سعادت ہے اور اللہ ہمیں نصیب فرما دیں۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم! حضرت آپ نے جو اذکار دیئے، ان کو ایک مہینے سے زیادہ ہوچکا ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ چار ہزار مرتبہ، اس کے ساتھ پانچ منٹ تصور کرنا کہ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے۔ لیکن حضرت ابھی ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہو۔
جواب:
آپ اس طرح کریں کہ اب صرف ’’اَللّٰہْ‘‘ اسمِ ذات ساڑھے چار ہزار کرلیں، باقی چیزیں وہی رکھیں اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شیخِ محترم میرا ذکر 3 فروری کو مکمل ہوا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ۔ جیسا کہ آپ نے لطائف کے مقام کے بارے میں سمجھایا ہے کہ مردوں کو لطیفۂ خفی کے دونوں طریقے کروائے جاتے ہیں، اس ماہ لطیفۂ خفی کا ذکر معصومی طریقے سے کیا ہے۔ کیا اب لطیفۂ خفی کا ذکر بنوری طریقے سے کیا جائے گا؟
جواب:
فی الحال یہ پانچوں لطائف ہم طریقۂ معصومیہ سے کرواتے ہیں، پھر اس کے بعد پانچوں لطائف ہم طریقۂ بنوریہ سے کروائیں گے اِنْ شَاءَ اللہ۔ لہٰذا ابھی آپ یوں کریں کہ لطیفۂ اخفیٰ کو پندرہ منٹ کریں اور باقی دس دس منٹ اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔ لطیفۂ اخفیٰ کی جگہ اگر معلوم نہ ہو تو یہ دیکھ لیں کہ اوپر جو لطیفۂ خفی اور لطیفۂ سِر اور جو گلے کی جڑ ہے، ان تینوں points کے درمیان بالکل بیچ وبیچ جو جگہ ہے یہ لطیفۂ اخفیٰ ہے۔ اس پہ آپ نے پندرہ منٹ کرنا ہے، باقی پہ دس دس منٹ اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نمبر 1:
پندرہ سو مرتبہ اسمِ ذات کا زبانی ذکر۔
جواب:
ان کو دو ہزار مرتبہ بتا دیں۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ، مراقبے سے اللہ تعالیٰ کی صفات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے کہ یہ تمام صفات اللہ تعالیٰ میں کَمَا یَلِیْقُ بِشَانِہٖ موجود ہیں اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کی ان صفات کا استحضار بھی ہونے لگا ہے۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! اب مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ کا طریقہ ان کو بتا دیں۔
نمبر 3:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کو لطیفۂ سِر پندرہ منٹ اور باقی دونوں لطائف قلب اور روح دس دس منٹ۔
نمبر 4:
آپ نے لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ ذکر کردیا ہےم لیکن یہ بچی کہتی ہے کہ جب میں ذکر کرتی ہوں تو سر میں سخت درد ہوجاتا ہے اور پھر مسلسل جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے سخت تکلیف رہتی ہے، اس تکلیف کی وجہ سے وہ وظیفہ بھی چھوڑ دیا اور اب دوبارہ شروع کرلیا ہے، لیکن اب بھی وہ مسئلہ ہوتا ہے۔
جواب:
وہ زبانی پندرہ منٹ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کہنا شروع کریں اور پھر دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ذکر شروع کیا تھا تو پہلے مہینوں میں ذکر کی برکت سے ٹی وی پر ڈرامے دیکھنے چھوڑ دیئے تھے، لیکن آپ نے تو مجھے ایسا کچھ نہیں دیا تھا۔ آج کل ڈرامہ دیکھنے کو بہت دل کرتا ہے، اپنے آپ کو بڑی مشکل سے روکتی ہوں اور میں سوچ رہی تھی کہ وہ دیکھ سکتی ہوں کہیں overdose نہ ہوجائے۔ میں Islamic videos جو Male islamic scholars کی ہوتی ہیں، وہ ڈراموں کی جگہ پہ tap بدل کر سن لیتی ہوں یا ایسی ویڈیوز جس میں صرف خواتین ہوں، وہ دیکھتی ہوں جیسے میک اپ اور Cooking vlogs وغیرہ۔
جواب:
مَاشَاءَ اللہ! اللہ پاک نے اگر آپ کو ذکر کی برکت سے ایک فعلِ بد سے روک دیا ہے تو شکر کیجئے اور شکر یہ ہوتا ہے کہ اس کام کو جس طرح کرنا ہوتا ہے اس کو کیا جائے۔ ظاہر ہے خیر سے برائی کی طرف تو نہیں آنا چاہیے۔ لہٰذا کبھی بھی ڈرامے دیکھنے کا نہ سوچیں، اگر اللہ پاک نے آپ کو اس سے ہٹا دیا ہے تو یہ اس کی بڑی مہربانی ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ توفیق نصیب فرمائیں کہ ہم برے کام چھوڑ دیں۔ باقی جو آپ نے ویڈیوز وغیرہ دیکھنا شروع کی ہیں، تو اس میں بھی جو جانداروں کی ویڈیوز ہیں، وہ بھی ٹی وی کی طرح ہی یہ چیز ہے۔ البتہ اس وقت آپ کوشش کریں کہ ہماری ویب سائٹ پر جو ہمارے بیانات ہیں، اپنا رخ ان کی طرف موڑ دیجئے، ان بیانات کو سننا شروع کیجئے اور جو ذکر آپ کو دیا ہے اس ذکر کو کرتی رہیں تاکہ آپ کو اصل فائدہ ہو، ان چیزوں سے جتنا جلدی آپ نکل آئیں تو اتنا اچھا ہے اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 17:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف حضرت نے جواب دیا ہے۔
جواب:
ٹھیک ہے اگر محسوس ہوتا ہے تو ابھی آپ دل کا دس منٹ ذکر کرلیں اور لطیفۂ روح کا پندرہ منٹ۔ لطیفۂ روح کے جاننے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ پورے جسم کو اگر آدھا کرلیں تو جو آدھا کرنے والی لائن بنتی ہے اس لائن سے دل جتنا بائیں طرف ہے اتنا ہی اس لائن سے دائیں طرف جو جگہ ہے، اس کو لطیفۂ روح کہتے ہیں۔ ان دونوں points پہ آپ نے ذکر کرنا ہے، دل پر دس منٹ اور لطیفۂ روح پر پندرہ منٹ اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی اصلاحی ذکر کی اہمیت کے حوالے سے ایک خواب دیکھا تھا، وہ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ گزشتہ منگل کو میں سارا دن سفر میں رہا، تھکن کی وجہ سے عشاء کے بعد جلدی سو گیا اور اصلاحی ذکر کرنا بھول گیا۔ خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں قبر میں ہوں، میرا حساب کتاب شروع ہونے والا ہے، بہت ڈر رہا ہوں اور آہ و زاری کررہا ہوں کہ اے اللہ! مجھے بچانا کہ کہیں قبر تنگ نہ ہوجائے۔ اتنے میں اللہ تعالیٰ خود مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا اور ساتھ ہی میرے دل کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ہیں کہ یہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے یا نہیں؟ میں نے کہا کہ اس طرح دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے جیسے شاہ صاحب نے کرنے کو کہا ہے۔ فرمایا: ٹھیک ہے وہی طریقہ ہے۔ اس کے بعد مجھے آپ نظر آئے کہ کچھ ساتھیوں کے ساتھ گزر رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی میری آنکھ کھلی تو رات کے بارہ بجے تھے، اس وقت میں نے وضو کرکے ذکر کیا۔
جواب:
سُبْحَانَ اللہ! اللہ پاک نے آپ کو حقیقت دکھائی ہے۔ یہ صرف آپ کے ساتھ نہیں ہے، یہ تو مَاشَاءَ اللہ بہت سارے لوگوں کے ساتھ ہوا ہے۔ بلکہ بعض لوگ ایسے کہ فوت ہوئے ہیں اور وہ لوگوں کے خواب میں آگئے، انہوں نے کہا کہ کاش ہمیں پتہ ہوتا کہ اصلاحی ذکر کی کیا اہمیت ہے تو ہم اس کو سب سے زیادہ ٹائم دیتے، ہم سے یہ chance miss ہوگیا۔ شاید وہ سستی کررہے ہوں گے وَاللہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَاب۔ اصل میں میں تو کچھ بھی نہیں ہوں اور نہ ہماری کوئی حیثیت ہے، البتہ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو عام سادہ ذکر ہے اس سے درود شریف افضل ہے، اس کی وجہ ہے کہ درود شریف میں ذکر بھی ہے دعا بھی ہے اور درود بھی ہے، لیکن جو مشائخ ذکر دیتے ہیں، وہ درود شریف سے بھی زیادہ افضل ہے۔ وہ ذکر چونکہ فرضِ عین کو پورا کروانے والا ہے اور فرضِ عین اصلاحِ نفس ہے۔ لہٰذا جب تک آپ اصلاحی ذکر نہیں کریں گے تو اس وقت تک آپ کو یہ حاصل نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے یہ اپنی اصلاح کا مقدمہ ہے جو کہ فرضِ عین ہے۔ اس لئے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اللہ کرے کہ ہم سب کو یہ سمجھ آجائے اور یہ بہت اہم بات ہے۔ اللہ پاک نے آپ کو دکھا دیا مَاشَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی میں فلاں کی اہلیہ ہوں۔ معمولات میں دس دس منٹ لطیفۂ قلب اور روح اور پندرہ منٹ لطیفۂ سِر ہے۔ حضرت جی میرے معمولات آپ کی دعا سے استقامت کے ساتھ ہورہے ہیں، لطیفہ سِر کے بعد سے مزاج میں غصہ بہت آگیا ہے، منزلِ جدید کے حصار کے بعد کچھ سکون رہتا ہے۔ منفی خیالات بہت زیادہ آتے ہیں۔ حضرت جی عرض کرنا ہے کہ مراقبہ کرتے وقت محسوس ہوتا ہے کہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی ضرب دل کی سیاہی کو ہتھوڑے سے توڑ رہی ہے۔ کیا یہ محسوس کرنا غلط تو نہیں؟ حضرت جی برائے مہربانی فرما دیجئے۔
جواب:
آپ نے فرمایا ہے کہ محسوس ہوتا ہے، لہٰذا اس میں تو آپ کی کوئی مرضی نہیں ہے، یعنی وہ تو خود ہوتا ہے، تو جو ہوتا ہے وہ ٹھیک ہی ہورہا ہے کہ واقعی اسی طریقے سے سیاہی ٹوٹ رہی ہوتی ہے۔ اور علاجی ذکر دل کی اصلاح کرتا ہے اور دل کی اصلاح اس کے ساتھ ہوجاتی ہے۔ لہٰذا آپ کو مَاشَاءَ اللہ اگر ایسا محسوس ہورہا ہے تو بالکل ٹھیک ہورہا ہے۔ باقی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ جو آپ کا ذکر جیسے ہونا چاہیے وہ محسوس ہورہا ہے۔ البتہ غصے کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ البتہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ مزاج میں چڑچڑا پن ہوتا ہے، تو جس وقت یکسوئی ہوتی ہے وہ چیز سامنے آجاتی ہے۔ اس وجہ سے وہ سامنے آرہی ہے، اس سے اِنْ شَاءَ اللہ آپ کو اصلاح کی توفیق ہوگی اور آپ کو پتہ چلے گا کہ میرے مسائل کیا ہیں، کیونکہ اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ جو لوگ ذکر شروع کرلیتے ہیں یا اپنی اصلاح کا کام شروع کرلیتے ہیں، تو ان کو محسوس ہوتا ہے جیسے ان میں بہت ساری برائیاں آگئی ہیں۔ حالانکہ وہ برائیاں پہلے سے موجود ہوتی ہیں، صرف پتا نہیں چلتا۔ چنانچہ جیسے جیسے انسان کے دل کا آئینہ صاف ہورہا ہوتا ہے تو اس وقت اس میں ان کو نظر آنا شروع ہوجاتا ہے، پھر سمجھتے ہیں کہ شاید یہ اب آگئی ہے۔ حالانکہ اس وقت ان کو نظر شروع ہوجاتا ہے، جبکہ نظر آنا تو پہلے ضروری ہے، کیونکہ جب تک نظر نہیں آئے گا تو آپ اصلاح کیسے کریں گی؟ لہٰذا آپ کو جو نظر آرہا ہے اس کا مطلب ہے کہ غصہ آپ کا ایک مرض ہے۔ لیکن اس کا حل یہ ہے کہ غصہ بے شک آجائے، اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، اس کے تقاضے پہ شریعت کے مطابق عمل کرنا ہے۔ یعنی بعض دفعہ غصہ صحیح بھی ہوتا ہے، مثلاً آپ کے سامنے اگر کوئی اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے خلاف بات کرے، تو کیا آپ کو غصہ نہیں آئے گا؟ یقیناً آئے گا اور اس وقت تو غصہ آنا بھی چاہیے۔ چنانچہ ہر جگہ غصے کو روکا نہیں جاتا اور نہ ہر جگہ غصہ کیا جاتا ہے۔ لہٰذا شریعت اس وقت جو کہہ رہی ہے اس کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ اور جب غصہ آرہا ہے تو آپ یہ نہ دیکھیں کہ کیوں آگیا، البتہ جو اس کا تقاضا ہے اس کو دیکھیں کہ آیا شریعت کے مطابق ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق ہے تو ٹھیک ورنہ ٹھیک نہیں ہے، پھر اس کو آپ نے نہیں کرنا، اس پہ آپ کو اجر ملے گا اِنْ شَاءَ اللہ۔ باقی آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ کے ذکر کا وقت پورا ہوگیا یا نہیں؟ اگر وقت پورا ہوگیا ہے تو پھر میں اگلا بتا دوں گا اِنْ شَاءَ اللہ۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ شیخِ محترم! حضرت جی سوال یہ ہے کہ نماز اور ذکر میں توجہ کیسے ممکن ہو؟ پہلے بس نماز کا پڑھنا اور ذکر کرنا کافی محسوس ہوتا تھا، لیکن اب جب توجہ اِدھر اُدھر ہوتی ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے اور ڈر بھی لگتا ہے کہ کیسے ارتکاز کیا جائے، اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔ نیز آپ ﷺ اور اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے متعلق عجیب عجیب خیالات آتے ہیں، جن پر بہت خوف آتا ہے کہ کیا سوچ رہا ہوں، اس کے لئے کیا کروں؟
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اپنا فیض نبی کریم ﷺ سے آپ تک اور آپ سے مجھ تک پہنچائیں۔ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں آمین۔ محترم حضرت جی اوپر بیان کیے گئے خیالات بس خیالات کی حد تک ہیں، ان کی وجہ سے اعمال میں کوئی کمی نہیں آنے دیتا۔
جواب:
دیکھیں آپ نے خود ہی فیصلہ کرلیا ہے کہ یہ خیالات ہی ہیں، اور ایسے خیالات جن میں آپ کا ارادہ شامل نہیں ہے، لہٰذا جن خیالات میں کسی کا ارادہ شامل نہ ہو تو نہ اس پہ کچھ اجر ملتا ہے اور نہ ہی کوئی گرفت ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ غیر اختیاری چیز ہے اور غیر اختیاری چیز جب تک اختیار میں نہیں آتی اس وقت تک اس پہ نہ گرفت ہے اور نہ اس پہ کوئی اجر ہے، لہٰذا بالکل ان چیزوں کی طرف توجہ ہی نہ کریں۔ جہاں تک بات ہے نماز اور ذکر میں توجہ کرنے کی، تو نماز بذاتِ خود توجہ چاہتی ہے اور ذکر بھی توجہ چاہتا ہے۔ اب اس میں اگر کوئی اور چیز آرہی ہے جو اس سے متعلق نہیں ہے تو اس کی طرف توجہ نہ کرنا، یہ نماز کی طرف توجہ ہے یعنی اس وقت آپ بالکل یکسو ہوکر نماز کی طرف رہیں، مثلاً آپ کو خیال آیا اپنی studies کا تو چھوڑ دیں، آپ کو کسی سے ملنے کا خیال آئے تو چھوڑ دیں، آپ کو خیال آئے کہ اس کے بعد میں یہ کام کروں گا تو چھوڑ دیں۔ بس آپ نے سوچنا ہے کہ میں نماز ہی کے لئے کھڑا ہوں صرف نماز ہی پڑھوں گا، اس کے علاوہ آپ کچھ بھی نہ کریں۔ باقی جو خیالات اللہ تعالیٰ کے بارے میں اور آپ ﷺ کے بارے میں آرہے ہیں تو اس میں کوئی گرفت نہیں ہے اگر آپ کے اختیار میں نہیں ہیں۔ لہٰذا جو اختیار میں نہیں ہیں، بالکل آپ اس کی پروا نہ کریں، اس کا علاج ہی یہی ہے۔ کچھ لوگ اس کے لئے وظیفہ بتاتے ہیں، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کے لئے وظیفے بھی نہیں بتانے چاہئیں، بلکہ اس کا اصل علاج یہی ہے کہ آپ اس کی طرف توجہ نہ کریں بس ان کو چھوڑ دیں، کوئی فکر نہ کریں اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I hope حضرت is well and the family. Their brother who is…..
جواب:
اِن شَاءَ اللہ I shall answer you. In this environment probably I can’t explain it.
سوال نمبر 22:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
I pray you are well dear Sheikh. This is فلاں from UK. اَلْحَمْدُ لِلّٰہ I am still doing my ذکر for the past few weeks and last week my dad booked me a flight to Pakistan. I was so excited as I really want to spend time in your blessed presence and also to meet my wife. However, dear Sheikh, I have started to miss my wife alot and I get very angry at myself for this. I see her in my dreams every day and even though I keep myself very busy with دین and university تعلیم my focus is hundred percent on her. I ask my نفس why I don’t miss رسول اللہ ﷺ so much even though I claim he is the most beloved to me? During my ذکر in which I had so much focus before, but now my mind keeps drifting towards Pakistan. Whenever I talk to her I advise her not to be غافل and focus on her دینی studies and to keep توجہ to اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ but then I feel I am struggling with this myself. Kindly advise. I don’t know what to do and fear اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ displeasure. Also dear Sheikh I always enjoyed reciting the Quran کریم and since last month I felt like I began to reach a stage where I would not get tired from تلاوت. But even though I tried to increase it for the last few days, I can’t find the same level of enjoyment. May اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ forgive me.
جواب:
اللہ کرے کہ آپ جلد پاکستان آجائیں اور یہاں دونوں کام ہوجائیں گے اِنْ شَاءَ اللہ، گھر والوں سے بھی ملاقات ہوجائے گی اور ہمارے پاس بھی تشریف لے آئیں گے۔ باقی اصولی بات ہے، اور وہ یہ ہے کہ شریعت میں گھر والوں کی محبت اور مودت اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، تو جو کام اللہ تعالیٰ کو پسند ہو اس پہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لہٰذا آپ بالکل اس کی طرف سے مطمئن رہیں اور ان کے حقوق ہیں، اللہ کرے کہ آپ ان کے حقوق بہتر طریقے سے پورے کرسکیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ ﷺ کے ساتھ ہماری محبت بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن وہ محبت سامنے والی محبت نہیں ہے، اس وجہ سے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسا کہ کم ہے۔ حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ آپ کی جو پسند والی بیوی ہے، خدانخواستہ اگر رسول اللہ ﷺ کے بارے میں اس نے کچھ غلط کہہ دیا، تو سب سے پہلے آپ ان کے مخالف ہوجائیں گے اور یہی عقلی محبت ہے جو کہ آپ ﷺ کے ساتھ ہونی چاہیے اور ہے مَاشَاءَ اللہ۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بھی ہے۔ ہر ایک کے ساتھ الگ معاملہ ہوتا ہے، مثلاً ایک ہی خاندان ہوتا ہے، لیکن ماں کے ساتھ محبت الگ ہوتی ہے، بیوی کے ساتھ الگ، بیٹے کے ساتھ الگ، بیٹی کے ساتھ الگ، بہن کے ساتھ الگ، الغرض ہر ایک کے ساتھ محبت کا علیحدہ علیحدہ ایک pattern ہوتا ہے۔ اسی طرح اللہ کے ساتھ محبت الگ ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ کے ساتھ محبت الگ ہوتی ہے، شیخ کے ساتھ محبت الگ ہوتی ہے اور باقی محبتیں بھی اپنے اپنے طور پہ ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے اس میں کوئی ایسی غلط بات نہیں ہے۔ باقی تلاوت کے بارے میں جو آپ نے بات بتائی ہے، تو تلاوت کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ اتنی تلاوت کرنی چاہیے کہ انسان کو مزید طلب ہو، تاکہ اس سے وہ تھکاوٹ محسوس نہ کرے۔ کیونکہ انسان صرف روح نہیں ہے، جسم بھی ہے اور جسم کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، مثلاً جسم تھکتا ہے، جسم کو آرام کا تقاضا ہوتا ہے، جسم کو کھانے کا تقاضا ہوتا ہے۔ روح کے لئے یہ چیزیں نہیں ہیں۔ لہٰذا روحانیت تو آپ کی تلاوت چاہتی ہوگی، لیکن آپ کی جسمانیت کچھ اور چیز چاہتی ہوگی۔ اور حدیث پاک میں آتا ہے:
’’وَلِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًّا‘‘ (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1968)
ترجمہ: ’’اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے‘‘۔
یہ حدیث شریف اس بات پر دال ہے کہ آپ جسمانیت کا حق بھی ادا کریں گے، اس میں آپ کمی نہیں کریں گے، جتنی جسم کی ضرورت ہے اس درجے میں آپ اس کو اس کا حق دیں گے۔ اس وجہ سے اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کو حق پر جمع فرما دیں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ