اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
حضرت! میں توبہ تو کرتی ہوں، لیکن کچھ ایسے معاملات ہیں کہ توبہ کمزور ہوجاتی ہے، پھر دل پر بار بار بوجھ ہوتا ہے، تو اللہ سے تقویٰ کی دعا کرتی ہوں کہ مکمل بچ جاؤں۔ آپ میرے لئے دعا کیجئے۔ آپ کی دعا اور اصلاح سے اللہ پاک مجھے اس راستے پر چلا دے، جس سے نفس کی اصلاح ہوتی ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! آپ نے بالکل صحیح کہا ہے، نفس کی اصلاح ہونی چاہئے، اسی سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ نفس کے اندر دونوں چیزیں ہیں، تقویٰ بھی ہے اور فجور بھی ہے۔ جب فجور کو چھوڑ دیا، تو تقویٰ رہ جاتا ہے اور اگر تقویٰ کو چھوڑ دیا جائے، تو فجور رہ جاتا ہے۔ اس وجہ سے آپ نفس کی اصلاح پہ کوشش کریں۔ اور یاد رکھیں کہ یہ ایک دن میں نہیں ہوتا، بلکہ اس کے لئے محنت کرنی ہوتی ہے۔ لہٰذا آپ محنت شروع فرما لیں۔ اور دوسری بات یہ کہ اگر خدانخواستہ توبہ ٹوٹ جائے، تو پھر فوراً دوبارہ توبہ کرنی چاہئے اور توبہ کرنے سے مایوس نہیں ہونا چاہئے کہ انسان سوچے کہ یہ تو بار بار ٹوٹ جاتی ہے، نہیں، بلکہ انسان چونکہ کمزور ہے، اس لئے اگر غلطی ہوجائے، تو پھر فوراً توبہ کرنی چاہئے۔ اور یاد رکھیں کہ توبہ کی امید پر گناہ نہیں کرنا چاہئے اور اگر خدانخواستہ گناہ ہوجائے تو پھر توبہ میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
I am from Lasco and had the opportunity to see you in person and to do بیعت as well. I am traveling to Dubai to see better opportunities. Please make dua that may Allah provide me success in my مقصد of going there if it is beneficial for me and my family from all points of view! جزاک اللہ.
جواب:
May Allah سبحانہ و تعالیٰ accept your dua in this regard and grant you the best possibilities in this world of earning حلال رزق!
سوال نمبر 3:
السلام علیکم۔ حضرت جی! جب نماز پڑھوں یا ذکر کروں یا مراقبہ کروں، تو تینوں اعمال میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں نے کیے ہی نہیں ہیں۔ نماز کے الفاظ اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ اصلاحی ذکر تو کبھی کبھار صرف زبان سے کرتا ہوں، دل پر ضرب نہیں لگتی۔ اور مراقبے میں دل بالکل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ نہیں کرتا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اطمینان کفر ہے، لیکن حضرت! میں سمجھتا ہوں کہ کچھ بنیادی اطمینان تو ہونا چاہئے، جو میں محسوس نہیں کرتا۔ مجھے کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
آپ کوشش جاری رکھیں، اللہ تعالیٰ مدد کرنے والا ہے، tension نہ لیں، بس ہمت جاری رکھیں۔ ہمت مرداں مدد خدا۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم۔ شیخ!
Hope you are well. I have a question regarding mortgage in Scotland. Understanding that the conventional mortgage is حرام as it has interest, what’s the alternative, either will limit it or there is no option of an حلال mortgage in Scotland and rent is too expensive and uncertain. I have been a married man for three years with a one year old daughter in the family home. So I am thinking of moving from my family home so that we have our own space and ان شاء اللہ our family grows. I understand spoken urdu. What does it mean to leave the family home, meaning Sheikh, that my mother’s house with two brothers? So I, my wife and child want to have our own space as my brothers get orders that they will get married soon as well and we might have more children so there is no space in the house to put them.
جواب:
Yes. You can arrange for the best opportunities but don’t go for a mortgage because it is حرام. We have a fatwa regarding this. I think I can send it to you.
سوال نمبر 5:
میرا سوال حلالے کا تھا۔
جواب:
جی بالکل میں سمجھ گیا ہوں۔ اصل بات یہ ہے کہ حلالے کے لئے حضرت ذاکر نائیک صاحب نے جو طریقہ بتایا ہے وہ طریقہ اس کے مسلک کے مطابق غلط نہیں ہے، کیونکہ ان کے مسلک میں تین طلاق ایک وقت میں نہیں ہوتیں۔ لہٰذا اس کے لئے پھر ٹائم مل جاتا ہے اور پھر جتنا ٹائم ملتا ہے، اس میں انسان کو سوچنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بار بار لوگوں کو درمیان میں بیٹھایا جائے اور پھر بھی set-up نہ ہو، تو پھر بہتر opportunity یہی ہے۔ اور اگر پھر بھی اس قسم کی بات ہو تو پھر کسی اور کے ساتھ شادی ہو اور شادی بھی اس صورت میں ہو کہ اس میں commitment نہ ہو کہ میں چھوڑوں گا۔ لیکن پھر اگر وہ اپنی طرف سے چھوڑ دے، تو پھر دوبارہ وہ اس کے ساتھ شادی کرسکتے ہیں۔ دراصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو طلاق دینے کا طریقہ ہی نہیں آتا۔ طلاق کا طریقہ یہ ہے کہ ایک طلاق طہر کی حالت میں دے دیں، اس میں چونکہ رجوع کا موقع ہوتا ہے، اس لئے بیوی کو کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے آپ کو اچھی حالت میں رکھے، تاکہ شوہر کا دل اس طرف آجائے۔ اب اگر وہ رجوع کر لے، تو اس کے اندر اندر ماشاء اللہ! رجوع ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر عدت گزر گئی، تو پھر طلاق بائن ہوجائے گی اور عورت پر ایک طلاق پڑ جائے گی، اس کے لئے پھر دوبارہ اگر وہ شادی کرنا چاہیں، تو شادی کرسکتے ہیں، لیکن نئے مہر کے ساتھ اور نئے نکاح کے ساتھ۔ بہرحال اگر دوبارہ بھی طلاق ہوجائے اور پھر اس کے بعد تیسری بار بھی ہوجائے، تو پھر اس کے بعد چانس نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر صحیح طریقے سے طلاق دینے کی کوشش کی جائے (اول تو طلاق دینی نہیں چاہئے، لیکن اگر دینی بھی ہو، تو صحیح طریقے سے دینی چاہئے، اس وجہ سے اگر صحیح طریقے سے دے دیں) تو پھر اس قسم کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ دراصل حلالہ کی ضرورت اس صورت میں پیش آئی کہ لوگوں نے اس کو کھیل بنایا ہوا تھا یعنی اُس وقت عورت کو لٹکا کے رکھتے تھے، نہ چھوڑتے تھے اور نہ ان کے ساتھ normal رویہ رکھتے تھے۔ لیکن اسلام نے عورت کے اوپر رحم کھایا کہ اس کو آزاد کیا جائے اور یہ طریقہ بتا دیا، تاکہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہو کہ اگر طلاق دیں گے، تو پھر اس قسم کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
Hoping for your long life and good health! May Allah سبحانہ و تعالیٰ have mercy and blessing upon you and your family! I am فلانہ sister. Please pray for me and my children and for my family for guidance. I fear for my children and feel guilty and blame myself for them. How will I face Allah سبحانہ وتعالیٰ when I am asked about my children and my responsibilities? Whenever I think about it, I fear Allah سبحانہ و تعالیٰ. I stand nowhere being worthless and burdensome, just living. Sorry for mistakes.
جواب:
آپ مایوس نہ ہوں، مایوسی حرام ہے، البتہ اپنی کوشش ہمت کے مطابق جاری رکھیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرہ: 286)
ترجمہ: ’’اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا‘‘۔
لہٰذا اگر آپ کی طاقت میں نہیں ہے، تو پھر آپ معاف بھی ہوں گی۔ اس لئے اس میں کوشش جاری رکھیں، اس کا آپ کو ثواب ملے گا، لیکن اگر کوشش میں آپ کامیاب نہیں ہوتیں، تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ دیکھیں! آپ نوح علیہ السلام سے زیادہ نہیں ہیں کہ اگر نوح علیہ السلام کا بیٹا مسلمان نہیں ہو رہا، تو اس میں نوح علیہ السلام کی کمزوری نہیں تھی، کیونکہ اس کا بیٹا ماننے والا ہی نہیں تھا۔ اس وجہ سے آپ کوشش کریں، صحیح education کر لیں، آہستہ آہستہ education کریں۔ اور tension نہ لیں، کیونکہ tension کی صورت میں صحیح guidance نہیں ہوسکتی۔ بس اللہ پاک سے مانگتی رہیں، بالخصوص سورۃ فاتحہ میں جو یہ آیت ہے:
﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ﴾ (5، 6)
ترجمہ: ’’ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ ان لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا ہے اور نہ ان کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں‘‘۔
اس کو دل سے مانگا کریں کہ اللہ پاک آپ کو صحیح راستہ عطا فرمائے۔
سوال نمبر 7:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
بس اس وقت دل کو اللہ کی طرف متوجہ کر لیا کریں۔
سوال نمبر 8:
نمبر 1:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ محترم شیخ! دعا ہے کہ آپ بہترین صحت میں ہوں، یہ پیغام انگریزی سے اردو میں Chatgpt کے ذریعہ ترجمہ کیا ہے، لہٰذا اگر کوئی غلطی ہو تو برائے کرم معاف فرمائیں۔ اس ہفتے میں چھٹیوں کے بعد دوبارہ یونیورسٹی شروع کی ہے۔ چند مسائل سامنے آئے ہیں، جن پر آپ کی رہنمائی چاہئے۔ اَلْحَمْدُ للہ! میرا روزانہ صبح کا معمول ہے سورۃ یس اور ڈینگی سے حفاظت کی دعا پڑھنا اور شام کا معمول علاجی ذکر اور ’’منزل جدید‘‘ کا پڑھنا برقرار رکھا ہے، سوائے ایک دن کے۔ میں دن میں دروس سننے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن جمعرات اور جمعہ کو لیکچر کے اوقات کی وجہ سے نہیں سن سکتا۔ میرے سوالات یہ ہیں: میں نے ربیع الاول میں درود شریف کے علاوہ تمام ثوابی اذکار چھوڑ دیئے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھ سکوں، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:
ٹھیک ہے، کیونکہ درود شریف ذکر بھی ہے، دعا بھی ہے۔
نمبر 2:
میرے سوالات اور احوال کی اطلاع دینے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ کیا ہفتے کے آخر میں طویل پیغام بھیجنا بہتر ہے یا جیسے مسائل آئیں، ویسے ہی چھوٹے چھوٹے پیغامات بھیجنا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ کچھ شیوخ مریدین کو ہفتے میں صرف ایک خط بھیجنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کیا ہمارے لئے بھی یہی اصول ہے؟ ان گرمیوں میں آپ کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد میں نے ایک قریبی دوست کو تزکیہ اور تصوف کے طریق پر لانے کی کوشش کی ہے، وہ عرب پس منظر سے میرے مخلص بھائی ہیں اور جب بھی کوئی دلیل دی جائے تو فوراً قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے شیخِ کامل کے لئے درج ذیل سوالات پوچھے ہیں۔
نمبر 1:
اہل سنت والجماعت کا صحیح عقیدہ کیسے جان سکتے ہیں؟ کیونکہ مختلف لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس پر ہیں، لیکن شاید وہ صحیح راستے پر نہ ہوں۔
جواب:
ان کے اعمال سے پتا چل سکتا ہے کہ وہ صحابہ کے طریقے کو اپنے لئے ضروری سمجھتے ہیں یا نہیں سمجھتے یعنی وہ صحابہ کے طریقے پر ہیں یا نہیں ہیں۔
نمبر 2:
دوسرا سوال یہ ہے کہ وہ کیسے جان سکتے ہیں کہ اس شخص کا تمام معاملات میں عقیدہ صحیح ہے؟ کیونکہ ممکن ہے کہ اس کے کچھ غلط عقائد ہوں جن کا انہیں علم نہ ہو۔
جواب:
انسان اپنے علم کا مکلف ہے۔ لیکن تحقیق اس میں ضرور کرنی چاہئے اور یہ اِدھر اُدھر سے معلوم کرسکتے ہیں۔
نمبر 3:
ایک اور سوال جو انہوں نے پوچھا ہے کہ ایک ہی شیخ بنانا کیا یہ امر بالمعروف کے اصول کے خلاف نہیں جو تمام امت پر واجب ہے؟ میں نے کہا دین کے مسائل پر بات درست ہے۔
جواب:
یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سب کرسکتے ہیں، لیکن جس کو اصلاحِ نفس کہتے ہیں، اس کی مثال علاج کی طرح ہے، وہ کسی ایک شیخ سے بہتر طریقے سے ہوسکتی ہے۔
نمبر 5 و 6:
(1) دو سوالات روحانیت سے متعلق ہیں۔ اس جمعہ میں کسی سے بات کر رہا تھا، بات غیبت کی طرف چلی گئی، تو اس شخص نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے۔ یہ مجھے تھوڑا سا برا لگا، لیکن پھر میں نے یہ بہانہ بنانے کی کوشش کی کہ ہم اس کی غیبت اس لئے کر رہے ہیں، تاکہ اس شخص سے محفوظ رہ سکیں۔ لیکن اب مجھے اس ابتدائی غصے کی فکر ہے جو مجھے ہوا ہے۔
(2) یونیورسٹی میں میرے کچھ اساتذہ خواتین ہیں، کبھی کبھار ہمارے درمیان one to one بات چیت ہوتی ہے۔ جب وہ براہِ راست مجھ سے بات کرتی ہیں، تو مجھے فکر ہوتی ہے کہ اگر میں ان کے چہرے کی طرف نہ دیکھوں تو یہ مجھے بدتمیز سمجھیں گی اور میری مدد نہیں کریں گی۔ تاہم مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ بہتر ہو، کیونکہ اگر میں ایسا کروں گا تو اللہ مجھے برکت عطا فرمائے گا۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
ماشاء اللہ! یہ بڑی اچھی سوچ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ غیبت سے ہر حالت میں بچنا چاہئے۔ اس لئے اس نے صحیح کیا تھا، اس پر استغفار کریں اور آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کر لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو خواتین اساتذہ ہیں، ان کے ساتھ علیحدہ نہ ملیں اور جب علیحدہ نہیں ملیں گے، بلکہ گروپ میں ملیں گے، تو اس صورت میں پھر یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر ایک کو chase نہیں کریں گی کہ کون میری طرف دیکھ رہا ہے یا کون نہیں دیکھ رہا۔ لہٰذا آپ نظریں نیچے کیے صرف اپنی چیزیں ان کے سامنے رکھا کریں۔
سوال نمبر 9:
سارا ہفتہ حرام دیکھنے سے بچا رہا، کیونکہ میں اتنا مصروف تھا کہ اس بارے میں سوچنے کا وقت ہی نہیں تھا، لیکن جمعہ کے دن جب میں یونیورسٹی سے آیا تو مجھے چونکہ علاجی ذکر کرنا تھا، لیکن میں گناہ میں مبتلا ہوگیا، اس لئے میرا ذکر چھوٹ گیا۔ میں جانتا تھا کہ غلط کام پر میری برکتیں کم ہوجائیں گی، لیکن پھر بھی میں نے خود کو روکنے کی طاقت نہیں پائی۔ یہ بات مجھے پریشان کر رہی ہے، میں اپنے ایمان کے بارے میں فکرمند ہوں۔
مجھے ڈر ہے کہ یہ پیغام بہت طویل ہو گیا برائے کرم مہربانی فرمائیں اللہ پاک آپ کا سایہ ہم پر طویل عرصہ تک قائم رکھے۔
جواب:
اب اس سے بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے اور اپنے اوپر check لگانا چاہئے۔ اور ابھی فی الحال اس کے لئے تین روزے رکھیں۔ اللہ پاک اس سے بچائے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ حضرت! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں نے کچھ ٹائم پہلے آپ سے بیعت کر کے ابتدائی ذکر لیا تھا۔ میں بہت کوشش کرتا رہا، لیکن کبھی دس، کبھی بیس اور کبھی پندرہ دن بعد مجھ سے ناغہ ہوجاتا تھا، پھر دوبارہ start کرتا تھا، لیکن اَلْحَمْدُ للہ! اب میں نے چالیس دن پورے کر لئے ہیں، باقی بھی تمام وظائف اَلْحَمْدُ للہ! جاری ہیں۔ اب آپ مزید رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
مزید اب آپ اس طرح کر لیں کہ سو دفعہ تیسرا کلمہ، سو دفعہ درود شریف، سو دفعہ استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر تو ہمیشہ کے لئے معمول بنا لیں۔ اور چار تسبیحات یعنی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ جہری طور پر سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو دفعہ کریں اور یہ ایک مہینہ کے لئے ہیں۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم۔ شیخ محترم! میرا پانچ پانچ منٹ لطائف کا ذکر اور پندرہ منٹ آیت کریمہ کا مراقبہ اس ماہ مکمل ہو چکا ہے، اَلْحَمْدُ للہ! اس کے علاوہ آپ نے مجھے اپنی ذمہ داریوں کو نوٹ کر کے آپ کو بتانے کا حکم دیا تھا۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
نمبر 1
صبح کا آغاز تہجد کی نماز سے کرتی ہوں۔ اگر کبھی کسی کے سامنے تہجد کا ذکر ہوجائے، تو نظر لگ جاتی ہے۔ اس مہینے تین چار بار تہجد نہیں پڑھی گئی۔ تہجد کے بعد فجر کی نماز پڑھ کر سو جاتی ہوں۔
جواب:
یہ کسی کو نہ بتائیں بس۔
نمبر 2:
پھر اٹھ کر سلائی سینٹر میں ڈیوٹی پر چلی جاتی ہوں، اپنی ہمت سے بڑھ کر ہر بچی کو کام کروا کر تھک بھی جاتی ہوں۔ پورا دن ہر بچی کے پاس جا کر کام کروانے پر ہر دلعزیز teacher کہلاتی ہوں۔ ڈیوٹی کے دوران سٹاف کے ساتھ زیادہ گھلتی ملتی نہیں ہوں، بس اپنے کام سے کام رکھتی ہوں، لڑائی جھگڑے سے بچتی ہوں، کوئی تنگ کرے تو پھر غصہ آتا ہے، سب کے ساتھ ہر طرح سے مدد کرنے کی کوشش کرتی ہوں، خواہ مالی ہو یا جو بھی ہو، جاب کے دوران پرنسپل کی بھی جائز بات ساری مانتی ہوں، مگر جھوٹے خواب دکھا کر اگر students کو ایڈمیشن کے لئے قائل کرنے کو کہا جائے کہ جو کام کروایا نہیں جاتا، اس کا جھانسا دے کر داخل کرائیں، تو میں ساتھ بھی نہیں دیتی، تاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔
نمبر 3:
گھر سے باہر آتے جاتے پردہ کرتی ہوں، مگر بہت کوشش کے باوجود سٹاف میں چہرے کا پردہ برقرار نہیں رکھ پاتی، کیونکہ طعنے ملنے لگتے ہیں۔ آتے جاتے اگر غلطی سے کسی مرد پر نظر پڑ جائے یا کوئی میری طرف دیکھ رہا ہو، تو سات بار استغفار پڑھ لیتی ہوں۔ اس طرح سارا راستہ اسی کشمکش میں گزرتا ہے۔ جاب کی وجہ سے گھر کی کوئی خاص ذمہ داری مجھ پر نہیں ڈالی گئی، لیکن جب کوئی کام کہا جائے تو کردیتی ہوں۔ جب بھی امی کو تھکا ہوا دیکھتی ہوں، تو پاؤں دباتی ہوں، امی کا احساس کرتی ہوں، ٹی وی وغیرہ سے بہت بچتی ہوں، کبھی اگر اس کے پاس چلی بھی جاؤں تو مجھے depression ہونے لگتا ہے اور ٹی وی دیکھ کر حالت غیر ہونے لگتی ہے۔
نمبر 5:
فیس بک پر قرآن و حدیث پر مشتمل گروپ کی ایڈمن بھی ہوں اور صحیح احادیث چیک کر کے approve کرنے کی ڈیوٹی میرے دن کا ایک لازمی حصہ ہے۔ پنجگانہ نماز ادا کرتی ہوں، صبح شام دعا مانگتی ہوں، قرآن پاک بہت کم پڑھ پاتی ہوں، مگر بہت دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے قرآن پاک سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق دے، لیکن اس ماہ رپورٹ دینے کے خیال سے قرآن کی تلاوت کی پابند ہوگئی ہوں۔ مہینے میں دو تین بار تلاوت miss ہوگئی تھی۔ مراقبہ اور ذکر وغیرہ پابندی سے کر رہی ہوں، مراقبے میں بہت مشکل آتی ہے۔ سوا لاکھ درود ابراہیمی پڑھنا شروع کیا ہے اور سارا دن زیادہ سے زیادہ درود پڑھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ بس یہی ذمہ داریاں ہیں۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ آپ کو اس پر استقامت سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و سلامت رکھے۔ حضرت! جب کبھی ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں اللہ سے بہت دور ہوگیا ہوں، لیکن پھر جب ذکر کروں تو ایسے لگتا ہے کہ اللہ میرے پاس ہے، یہ دونوں کیفیتیں اکثر رہتی ہیں۔ اگر کوئی میرے ساتھ قصداً زیادتی کرے تو اسے معاف کرنے کے باوجود اس زیادتی کو بھلا نہیں پاتا، میں بہت کوشش کرتا ہوں کہ میں بھول جاؤں، لیکن نہیں بھولتا۔ میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ تین سو مرتبہ، یہ ذکر چل رہا ہے۔ آگے آپ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب ماشاء اللہ! ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو کریں، باقی سب یہی رکھیں۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم۔ آپ حضرت سے گزارش ہے کہ ہمارے سلسلے کی ویب سائٹ tazkia کی setting میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ لہٰذا اس میں مطالعۂ سیرت بصورت سوال کے عنوان کو upload کرتے ہوئے سوالات کو بھی ساتھ لکھا جائے تو بڑی مہربانی ہوگی، کیونکہ ان سوالات کے لکھنے کی وجہ سے دوسرے گروپ یعنی صراط مستقیم کی ویب سائٹ پر upload میں آسانی ہوگی۔
جواب:
ان شاء اللہ۔ نوٹ کردیا گیا ہے۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم۔ میرا ذکر پانچ پانچ منٹ پانچوں لطائف پر اللہ محسوس کرنا اور مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ پندرہ منٹ ہے۔ ذکر محسوس ہوتا ہے، یوں لگتا ہے کہ سب کام اللہ ہی کر رہے ہیں اور حیران ہوتا ہوں کہ اللہ کیسے کیسے اسباب پیدا فرماتے ہیں اپنی مصلحتوں کے لئے۔ آگے ذکر کیا کروں؟
جواب:
مراقبۂ تجلیاتِ افعالیہ ماشاء اللہ! آپ نے کر لیا ہے۔ اب پندرہ منٹ کے لئے مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ شروع کر لیں۔
سوال نمبر 15:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
خواب کی تعبیر بعد میں بتاؤں گا۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرے معمولات 2، 4، 6 اور 4500 ہیں۔ تلاوت اَلْحَمْدُ للہ! روزانہ کرتا ہوں، لیکن ذکر میں کمی بہت ہو رہی ہے۔ صبح نماز کے بعد ذکر کرتا ہوں، صبح کی نماز گھر میں پڑھ کر سوجاتا ہوں، اس وجہ سے معمولات میں کمی ہوتی ہے۔ کوئی طریقہ بتا دیں مہربانی ہوگی۔ بندے کا کوئی خاص حال تو نہیں ہے، البتہ ایک حال جو ان دنوں شدت سے ہے، وہ قبر کا خوف ہے اور ایسا لگتا ہے کہ چند دن بعد موت آنے والی ہے اور اس کے بعد قبر میں رہنا ہی رہنا ہے۔ ایک بات جو اس وقت دل میں آرہی ہے کہ حضرت کی خدمت میں رہوں اور اس میں اپنی زندگی گزار دوں۔ آپ کے بیانات سننے کی پوری کوشش کرتا ہوں اور اس کو اپنی دنیا و آخرت کی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ آپ کی اصلاح اور دعا کا طالبگار ہوں۔
جواب:
اب ماشاء اللہ! تہجد کا وقت چونکہ آسان ہوگیا ہے، اس لئے تہجد اور فجر کی نماز کے درمیان اپنے معمولات پورے کر لیا کریں۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم۔ حضرت جی! اللہ کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہو چکا ہے۔ دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ میرا ذکر ہے، اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس دس منٹ مراقبہ اور پندرہ منٹ مراقبۂ دعائیہ ہے۔ اس کے علاوہ حضرت نے فرمایا تھا کہ کوشش کریں کہ زبان سے کوئی فضول بات نہ ہو۔ گزارش یہ ہے کہ اس میں کافی کمی ہوتی رہی ہے، بہرحال کوشش جاری ہے کہ اس حالت سے جان چھڑائی جائے۔ آپ دعا فرمائیں کہ اللہ جل شانہٗ مدد فرمائے (آمین)
جواب:
میں یہ دعا کر رہا ہوں کہ اللہ پاک آپ کو اس میں استقامت نصیب فرمائے اور کمی دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم۔
نمبر 1:
آپ نے ایک ہفتے کے بعد رپورٹ کرنے کا فرمایا تھا۔ رپورٹ یہ ہے کہ تینوں لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ ہے اور میرے ذکر کا ایک ہفتہ مکمل ہوگیا ہے اَلْحَمْدُ للہ! تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبۂ احدیت کا تو یہ اثر محسوس کیا کہ لطیفۂ قلب والے ذکر میں حلاوت محسوس کی ہے اور دوسرے لطیفہ میں اشتیاق بہت بڑھ گیا ہے۔
جواب:
سبحان اللہ! اب اس طرح کریں کہ ان کو مراقبۂ احدیت کے بعد مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ شروع کرا دیں۔
نمبر 2:
تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ ہے۔ محسوس کچھ نہیں ہوتا۔
جواب:
ابھی آپ اس کو جاری رکھیں۔
نمبر 3:
لطیفۂ قلب پندرہ منٹ ہے اور محسوس بھی ہوتا ہے اَلْحَمْدُ للہ!
جواب:
اب اس کو لطیفۂ قلب دس منٹ اور لطیفۂ روح پندرہ منٹ دے دیں۔
نمبر 4:
لطیفۂ قلب دس منٹ ہے اور محسوس بھی ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفۂ قلب دس منٹ اور لطیفۂ روح پندرہ منٹ بتا دیں۔
نمبر 5:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ ہے، محسوس بھی ہوتا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! اب ان کو تینوں پر دس منٹ اور چوتھا پندرہ منٹ بتا دیں۔
نمبر 6:
لطیفۂ قلب پندرہ منٹ ہے، لیکن محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو جاری رکھیں۔
نمبر 7:
یہ طالبہ آٹھ سال کی ہے، لیکن اپنے شوق سے چالیس دن کا وظیفہ بلاناغہ مکمل کر لیا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ، اَلْحَمْدُ للہ! اب اس کو تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو مرتبہ پڑھنے کا بتایا جائے۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ حضرت! میں فلاں ہوں۔ آپ سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔ اَلْحَمْدُ للہ! کوئی بڑی ذاتی پریشانی میری زندگی میں نہیں ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! مالی حالات بھی بہترین ہیں۔ جو دل چاہے دے سکتی ہیں، اَلْحَمْدُ للہ! سسرال میں اللہ پاک نے عزت دی ہے، جو مسئلے شروع میں تھے اب وہ حل ہوگئے ہیں، اس لئے میں سوچتی ہوں کہ یہ اتنی عافیت اور سکون آزمائش ہے یا عنایت ہے۔ اور اپنے اعمال کا سوچنے پر کمی ہی کمی نظر آتی ہے، لیکن پھر سوچتی ہوں کہ کہیں میں ان لوگوں میں سے تو نہیں جن کو اللہ پاک نے دنیا وافر دی ہے۔ خود کو اس قابل نہیں سمجھتی، لیکن کبھی نعمت کا سوچتی ہوں تو شکر کرتی ہوں کہ میری سوچ بھی ناشکروں والی ہے۔ آپ ہی سمجھا دیں۔
جواب:
بہت اچھی بات ہے۔ اب آپ اس طرح کر لیں کہ ایک تو شکر کریں اور شکر کا طریقہ یہ ہے کہ جس مقصد کے لئے اللہ پاک نے ہمیں پیدا کیا ہے، اس مقصد میں اپنی زندگی کو استعمال کریں۔ جیسے کہتے ہیں کہ موت سے پہلے زندگی کی قدر کرو اور بڑھاپے سے پہلے نوجوانی کی قدر کرو اور بیمار ہونے سے پہلے اپنی صحت کی قدر کرو۔ لہٰذا یہ آپ کے جو اعمال ہیں، ان میں کمی نہیں آنی چاہئے اور اپنا سارا کا سارا شوق اعمال کے اندر ڈالیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت اقدس! مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ بندہ کو حضرت نے مراقبہ شانِ جامع دیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کو کس طرح کریں؟
جواب:
مراقبہ شانِ جامع کا مطلب یہ ہے کہ جو چاروں مشارب ہیں، یعنی تجلیات افعالیہ، صفات ثبوتیہ، شیونات ذاتیہ اور صفات سلبیہ یعنی تنزیہ، ان سب کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے آپ کے شیخ کی طرف اور آپ کے شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ اخفیٰ پر آرہا ہے۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم۔ حضرت جی! اللہ پاک سے آپ کے جملہ متعلقین کی صحت و تندرستی اور بلندیٔ درجات کے لئے دعاگو ہوں۔ میرا ذکر 200، 400، 600 اور 400 مکمل ہوگیا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ اس میں ناغہ نہیں ہوا۔ مجھے اس میں یہ محسوس ہوا ہے کہ ابھی تک میں ٹھیک طرح سے توبہ بھی نہیں کر پایا اور نہ ہی میرے دل میں گناہوں سے نفرت یا بے رغبتی ہے، کیونکہ دل اکثر گناہوں کی جانب مائل ہوتا ہے بالخصوص نفس کی جانب، بس اللہ کا کرم اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے ابھی تک بچا ہوا ہوں، ورنہ کب کا پرانی روش اختیار کر چکا ہوتا۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کس طرح گناہوں کی نفرت پیدا کی جائے؟
جواب:
ذکر اب 200، 400، 600 اور 500 کر لیں۔ باقی آپ کو یہ گناہوں کی نفرت ہونے کی وجہ سے پریشانی ہو رہی ہے یعنی یہ اصل میں گناہوں سے نفرت ہے۔ البتہ یہ بات ہے کہ آپ ہمت کر لیا کریں اور جو چیز گناہ کی ہو، اس کی طرف اپنے اختیار سے نہ بڑھیں۔ اور یہ جو آپ کو نفرت نہ ہونے کی فکر ہے، یہ اصل میں گناہوں سے نفرت کی وجہ سے ہے۔ اور توبہ صحیح طریقہ سے بیشک ابھی کر لیں، کوئی مشکل نہیں ہے۔ اور جب بھی کوئی مسئلہ ہو تو تجدیدِ توبہ بھی کرسکتے ہیں۔ بس آپ ہمت کریں اور اختیار سے کوئی گناہ نہ ہونے دیں۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
میں Atomic Energy Commission میں job کرتا ہوں Third party hiring کے متعلق دو باتیں پوچھنا چاہتا ہوں.
Can a rental ceiling of scale, for example, 9 which is 41 thousand be halal if a person takes a house on rent of 30 thousand, then he hires it by PEC on full rental ceiling 41 thousands and then he makes an agreement with a house owner that the difference between the two rents will be given back to him. Is this practice permissible according to Islamic Sharia?
If the employee takes extra rent in this case, 11 thousand, and gives it to a needy person, widow or orphan etc, then is it permissible? Please inform me about your opinion on this issue. Don’t send me to any mufti.
جواب:
یہ معاملات کی بات ہے اور معاملات میں صفائی بنیادی چیز ہے۔ جسے ہم شفافیت اور صفائیِ معاملات کہتے ہیں، تو اس میں نہ تو شفافیت ہے، نہ ہی اس میں صفائی ہے، اس لئے معاملات کے جو بنیادی اصول ہیں، وہ اس میں cross ہو رہے ہیں، لہٰذا آپ اپنے دل کے مفتی سے پوچھو تو وہی فتویٰ دے دے گا کہ یہ جائز نہیں ہے۔ اگرچہ مفتی بیشک آپ کو کسی condition میں جائز بھی کردے، لیکن دل کے مفتی سے پوچھو گے تو وہ ناجائز ہی کہے گا، کیونکہ معاملات کی بات ہے۔ اور معاملات میں بنیادی چیز کیا ہوتی ہے؟ یہی شفافیت اور صفائی، لیکن یہ دونوں اس میں نہیں ہیں۔
دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ کہتے ہیں: اصول یہ ہے کہ جلبِ منفعت سے دفعِ مضرت زیادہ اہم ہے۔ لہٰذا جلبِ منفعت میں آپ اس کو کسی needy کو دینا چاہتے ہیں، تو اس میں جلبِ منفعت ہے، جبکہ گناہ سے بچنا دفعِ مضرت ہے۔ اب اس میں دفع مضرت سے کیا قانون بنے گا؟ یہی بنے گا کہ نہیں لینا چاہئے۔ آرام سے 41 thousands کے گھر میں رہو، مزے کرو۔ آپ کو اس پر ایک واقعہ سناتا ہوں۔ ہمارے حضرت تسنیم الحق کاکاخیل صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے یہ واقعہ سنایا ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے دسویں جماعت کی اسلامیات میں کتاب لکھی، کیونکہ ایک competition تھا۔ تو تہجد کے وقت میں نے دعا کی کہ اے اللہ! اس کتاب کو منظور کروا دے اور اس کے ذریعہ سے مجھے حج کروا دے۔ فرمایا: شاید قبولیت کا وقت تھا، اس لئے کتاب accept ہوگئی اور مجھے جو پیسے ملے اس سے ship کا Second class کا ٹکٹ مل رہا تھا۔ مجھے لوگوں نے مشورہ دیا کہ Third class لے لو، پھر کچھ پیسے آپ کے بچ جائیں گے اور وہ وہاں آپ کے کام آجائیں گے۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ اللہ پاک نے مجھے Second class کا ٹکٹ بھیجا ہے، میں Third class میں نہیں جاؤں گا۔ لہٰذا بس آرام سے 41 thousands کا گھر لے لیں اور اس میں رہیں اور enjoy کریں، یہ بہتر ہے، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم حضرت جی! میرا ذکر ہے 200، 400، 600 اور 16500 اسم ذات۔
جواب:
اب اسم ذات 17000 کر لیں۔
سوال نمبر 24:
السلام علیکم۔ حضرت جی! آپ کو احوال بتانے کا تکرار اکثر رہتا ہے اور جب تکرار زیادہ ہونے لگتا ہے تو یہ خیال آنے لگتا ہے کہ بس خاموش رہنا چاہئے اور کچھ نہیں کہنا چاہئے۔ کیا یہ کوئی تکبر کی علامت تو نہیں؟
جواب:
نہیں، اصلاح کے لئے تو انسان کو کوشش کرنی چاہئے۔
نمبر 2:
اکثر احوال بتانے میں جو نیت ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو ثابت کرنے کی ہوتی ہے کہ میں اچھے احوال پیش کروں، اللہ کے ساتھ محبت کو زیادہ ثابت کرنا اور اپنے جذب کو ثابت کرنا اور نفس کے بیمار ہونے کو ثابت کرنا بھی اس غرض سے ہوتا ہے کہ یہ عیب مجھے تازہ تازہ معلوم ہوا ہے، جس کی اصلاح کی اشد ضرورت محسوس کر رہا ہوں۔
نمبر 3:
کچھ اور بھی عیب کھلے ہیں، جنہیں اپنے پاس نوٹ کر لیا ہے، ان شاء اللہ! جلد آپ حضرت کی خدمت میں بھیجوں گا۔
جواب:
ماشاء اللہ! عیب نوٹ کرتے رہیں اور مجھے بھیجتے رہیں اور اصلاح کی نیت سے آپ لکھتے رہیں اور اپنی نیت کی اصلاح آپ خود کرسکتے ہیں، کیونکہ اختیاری چیز کا جو علاج ہے، وہ بھی اختیاری ہوتا ہے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ